اَمثال 27‏:1‏-‏27

  • دوست کی طرف سے کی جانے والی اِصلاح فائدہ‌مند ‏(‏5، 6‏)‏

  • میرے بیٹے!‏ میرا دل خوش کرو ‏(‏11‏)‏

  • لوہا لوہے کو تیز کرتا ہے ‏(‏17‏)‏

  • اپنے گلّے کا حال معلوم کرو ‏(‏23‏)‏

  • دولت ہمیشہ نہیں رہتی ‏(‏24‏)‏

27  کل کے بارے میں شیخی نہ ماروکیونکہ آپ نہیں جانتے کہ کل کیا ہوگا۔‏   کوئی اَور*‏ آپ کی تعریف کرے نہ کہ آپ کا اپنا مُنہ،‏ہاں، دوسرے*‏ آپ کی تعریف کریں نہ کہ آپ کے اپنے لب۔‏   پتھر بھاری ہوتا ہے اور ریت وزنیلیکن بے‌وقوف شخص کی وجہ سے ہونے والی کوفت اِن دونوں سے زیادہ بھاری ہوتی ہے۔‏   قہر بے‌رحم اور غصہ سیلاب کی طرح ہوتا ہےلیکن حسد*‏ کے سامنے کون ٹک سکتا ہے؟‏   کُھل کر کی جانے والی اِصلاح چھپی ہوئی محبت سے بہتر ہوتی ہے۔‏   دُشمن بے‌شمار*‏ بوسے دیتا ہےلیکن دوست کے دیے ہوئے زخموں سے وفا جھلکتی ہے۔‏   جس کا پیٹ بھرا ہوتا ہے،‏*‏ وہ چھتّے کے شہد کو بھی ٹھکرا*‏ دیتا ہےلیکن جس کو بھوک لگی ہوتی ہے، اُسے*‏ کڑوی چیز بھی میٹھی لگتی ہے۔‏   جو شخص اپنا گھر چھوڑ کر بھٹکتا پھرتا ہے،‏وہ اُس پرندے کی طرح ہوتا ہے جو اپنا گھونسلا چھوڑ کر بھٹکتا پھرتا ہے۔‏*   جیسے تیل اور بخور سے دل کو خوشی ملتی ہےویسے ہی اُس دوست کی میٹھی دوستی سے جو سچے دل*‏ سے اِصلاح کرتا ہے۔‏ 10  اپنے دوست یا اپنے والد کے دوست کو نہ چھوڑواور اپنی مصیبت کے دن اپنے بھائی کے گھر نہ جاؤ؛‏قریب رہنے والا پڑوسی دُور رہنے والے بھائی سے بہتر ہوتا ہے۔‏ 11  میرے بیٹے!‏ دانش‌مند بنو اور میرا دل خوش کروتاکہ مَیں اُسے جواب دے سکوں جو مجھے طعنے دیتا ہے۔‏ 12  سمجھ‌دار شخص خطرہ دیکھ کر چھپ جاتا ہےلیکن ناتجربہ‌کار شخص آگے بڑھتا جاتا ہے اور انجام*‏ بھگتتا ہے۔‏ 13  اگر کوئی شخص کسی اجنبی کی ضمانت دیتا ہے تو اُس کے کپڑے لے لو؛‏اگر اُس نے کسی پردیسی عورت*‏ کے لیے کچھ گِروی رکھا ہے تو وہ اُسے واپس نہ کرو۔‏ 14  اگر کوئی شخص صبح سویرے اُونچی آواز میں اپنے پڑوسی کو دُعائیں دیتا ہےتو اُس کا پڑوسی اِنہیں بددُعائیں خیال کرے گا۔‏ 15  جھگڑالو*‏ بیوی بارش میں مسلسل ٹپکنے والی چھت کی طرح ہوتی ہے۔‏ 16  جو اُسے قابو کر سکتا ہے، وہ ہوا کو بھی قابو کر سکتا ہےاور اپنے دائیں ہاتھ میں تیل کو پکڑ سکتا ہے۔‏ 17  جیسے لوہا لوہے کو تیز کرتا ہےویسے ہی ایک دوست دوسرے دوست کو بہتر بناتا ہے۔‏* 18  جو اِنجیر کے درخت کی دیکھ‌بھال کرتا ہے، وہ اِس کا پھل کھائے گااور جو اپنے مالک کا خیال رکھتا ہے، وہ عزت پائے گا۔‏ 19  جیسے اِنسان کو پانی میں اپنے چہرے کا عکس نظر آتا ہےویسے ہی ایک شخص کو دوسرے شخص کے دل میں اپنے دل کا عکس نظر آتا ہے۔‏ 20  قبر*‏ اور تباہی کی جگہ*‏ کبھی سیر نہیں ہوتیںاور نہ ہی اِنسان کی آنکھیں کبھی سیر ہوتی ہیں۔‏ 21  جیسے چاندی کے لیے کُٹھالی*‏ ہوتی ہے اور سونے کے لیے بھٹیویسے ہی اِنسان کی پرکھ اُسے ملنے والی تعریف سے ہوتی ہے۔‏ 22  چاہے بے‌وقوف شخص کو اناج کی طرحہاون میں ڈال کر دستے سے کُوٹا جائےپھر بھی اُس کی بے‌وقوفی نہیں جائے گی۔‏ 23  آپ کو اپنے گلّے کا حال اچھی طرح معلوم ہونا چاہیے۔‏ اپنی بھیڑوں کا اچھے سے خیال رکھو* 24  کیونکہ دولت ہمیشہ نہیں رہتیاور نہ ہی تاج نسل‌درنسل رہتا ہے۔‏ 25  ہری گھاس سُوکھ جاتی ہے اور نئی گھاس آتی ہےاور پہاڑوں سے چارا جمع کِیا جاتا ہے۔‏ 26  مینڈھوں کی اُون سے آپ کو کپڑے ملتے ہیںاور بکروں سے آپ کھیت کی قیمت ادا کرتے ہو۔‏ 27  آپ کے پاس بکریوں کا اِتنا دودھ ہوگاکہ آپ، آپ کا گھرانہ اور آپ کی خادمائیں جی بھر کے پی سکیں۔‏

فٹ‌ نوٹس

عبرانی میں:‏ ”‏اجنبی“‏
عبرانی میں:‏ ”‏پردیسی“‏
یا ”‏غیرت“‏
یا شاید ”‏دِکھاوے کے؛ زبردستی“‏
عبرانی میں:‏ ”‏جو جان سیر ہوتی ہے،“‏
عبرانی میں:‏ ”‏روند“‏
عبرانی میں:‏ ”‏بھوکی جان کو“‏
یا ”‏بھاگ جاتا ہے۔“‏
عبرانی میں:‏ ”‏جان“‏
یا ”‏سزا“‏
یا ”‏کسی پردیسی“‏
یا ”‏ناک میں دم کرنے والی“‏
عبرانی میں:‏ ”‏آدمی اپنے دوست کے چہرے کو تیز کرتا ہے۔“‏
عبرانی لفظ:‏ ”‏شیول۔“‏ ”‏الفاظ کی وضاحت‏“‏ کو دیکھیں۔‏
یا ”‏اور ابدّون“‏
مٹی کا ایک برتن جس میں چاندی کو پگھلا کر خالص کِیا جاتا ہے
یا ”‏پر دھیان دو“‏