1-‏کُرنتھیوں 2‏:1‏-‏16

  • پولُس نے کُرنتھس میں کس طرح مُنادی کی (‏1-‏5‏)‏

  • خدا کی دانش‌مندی، اِنسانی دانش‌مندی سے افضل (‏6-‏10‏)‏

  • اِنسانی سوچ؛ روحانی سوچ (‏11-‏16‏)‏

2  بھائیو، جب مَیں آپ کے پاس آیا تو مَیں نے بڑے بڑے لفظ یا اپنی دانش‌مندی اِستعمال کر کے خدا کا مُقدس راز نہیں بتایا۔ 2  کیونکہ مَیں نے طے کِیا تھا کہ مَیں آپ سے یسوع مسیح کے بارے میں بات کروں گا اور اِس بارے میں بھی کہ اُن کو سُولی*‏ دی گئی مگر اِس کے علاوہ کسی اَور موضوع پر بات نہیں کروں گا۔ 3  جب مَیں آپ کے پاس آیا تو مَیں کمزور تھا اور خوف کے مارے کانپ رہا تھا 4  اور مَیں نے آپ کو جو کچھ بتایا اور سکھایا، وہ اِنسانی دانش‌مندی کی دلکش باتوں کے ذریعے نہیں تھا بلکہ خدا کی روح اور طاقت سے تھا 5  تاکہ آپ اِنسانی دانش‌مندی پر ایمان نہ لائیں بلکہ خدا کی طاقت پر۔‏ 6  ہم اُن لوگوں سے دانش‌مندی کے بارے میں بات کرتے ہیں جو روحانی طور پر پُختہ ہیں۔ لیکن ہم اِس زمانے اور اِس زمانے کے حاکموں کی دانش‌مندی کے بارے میں بات نہیں کرتے جو تباہ ہو جائیں گے۔ 7  اِس کی بجائے ہم اُس مُقدس راز کے بارے میں بات کرتے ہیں جو خدا کی پوشیدہ دانش‌مندی ہے۔ خدا نے زمانوں سے پہلے طے کِیا کہ وہ اِس دانش‌مندی کے مطابق کارروائی کرے گا تاکہ ہماری عزت‌افزائی ہو۔ 8  اِس دانش‌مندی کو اِس زمانے کے حاکموں میں سے کوئی بھی نہیں سمجھ سکا کیونکہ اگر وہ اِس کو سمجھ لیتے تو وہ ہمارے عظیم مالک کو سُولی پر نہ چڑھاتے۔ 9  جیسے کہ لکھا ہے:‏ ”‏آنکھوں نے نہیں دیکھا اور کانوں نے نہیں سنا اور اِنسانوں نے اُن باتوں کا تصور نہیں کِیا جن کا خدا نے اُن لوگوں کے لیے اِنتظام کِیا جو اُس سے محبت کرتے ہیں۔“‏ 10  لیکن خدا نے یہ باتیں اپنی روح کے ذریعے ہم پر ظاہر کیں کیونکہ خدا کی روح سب باتوں کو پرکھتی ہے یہاں تک کہ خدا کی گہری باتوں کو بھی۔‏ 11  کیونکہ کوئی اِنسان یہ نہیں جان  سکتا کہ دوسرا کیا سوچ رہا ہے بلکہ ہر اِنسان خود ہی جانتا ہے کہ اُس کے دل*‏ میں کیا ہے۔ اِسی طرح کوئی اِنسان خدا کی سوچ کو نہیں جان سکتا بلکہ صرف خدا کی روح ہی اِسے جانتی ہے۔ 12  اب ہمیں دُنیا کی روح نہیں دی گئی بلکہ خدا کی روح دی گئی تاکہ ہم اُن باتوں کو سمجھ سکیں جو خدا نے ہمیں عطا کی ہیں 13  اور یہ باتیں ہم دوسروں کو بتاتے بھی ہیں۔ لیکن ہم ایسے الفاظ اِستعمال نہیں کرتے جو اِنسانی دانش‌مندی کے مطابق ہیں بلکہ ہم ایسے الفاظ اِستعمال کرتے ہیں جو خدا کی روح نے ہمیں سکھائے ہیں یعنی ہم روحانی الفاظ اِستعمال کر کے روحانی معاملوں کی وضاحت کرتے ہیں۔‏ 14  جو شخص اِنسانی سوچ رکھتا ہے، وہ اُن  باتوں کو قبول نہیں کرتا جو خدا کی روح سے ہیں کیونکہ یہ باتیں اُس کی نظر میں بے‌وقوفی ہیں۔ ایسا شخص اِن باتوں کو سمجھ ہی نہیں سکتا کیونکہ اِن کو پرکھنے کے لیے خدا کی روح کی ضرورت ہے۔ 15  مگر جو شخص روحانی سوچ رکھتا ہے، وہ سب باتوں کو پرکھتا ہے لیکن اُسے کوئی اِنسان نہیں پرکھ سکتا۔ 16  لکھا ہے کہ ”‏کس نے یہوواہ*‏ کی سوچ کو سمجھا ہے تاکہ وہ اُسے تعلیم دے؟“‏ لیکن ہم مسیح کی سوچ ضرور رکھتے ہیں۔‏

فٹ‌ نوٹس

‏”‏الفاظ کی وضاحت‏“‏ کو دیکھیں۔‏
یونانی میں:‏ ”‏روح“‏
‏”‏الفاظ کی وضاحت‏“‏ کو دیکھیں۔‏