مسئلے کا مکمل حل
خدا کی بادشاہت میں ”خوب امن رہے گا“
جلد ہی خدا کی بادشاہت یعنی خدا کی قائمکردہ عالمی حکومت جس کا صدیوں سے اِنتظار کِیا جا رہا ہے، پوری زمین پر امن اور اِتحاد قائم کرے گی۔ اُس وقت زمین پر ”خوب امن رہے گا“ جیسا کہ زبور 72:7 میں بتایا گیا ہے۔ لیکن یہ حکومت زمین پر کب حکمرانی شروع کرے گی؟ یہ کیسے اِختیار سنبھالے گی؟ اور آپ اِس کی حکمرانی سے فائدہ کیسے حاصل کر سکتے ہیں؟
خدا کی بادشاہت کب آئے گی؟
پاک کلام میں کئی ایسے واقعات اور حالات کی پیشگوئی کی گئی ہے جن سے پتہ چلتا ہے کہ خدا کی بادشاہت آنے والی ہے۔ اِن میں پوری دُنیا میں ہونے والی جنگیں، قحط، بیماریاں، بہت سے زلزلے اور بُرائی میں اِضافہ شامل ہیں۔ (متی 24:3، 7، 12؛ لُوقا 21:11؛ مکاشفہ 6:2-8) یہ تمام واقعات اور حالات مل کر اِس بات کی نشانی ہیں کہ خدا کی بادشاہت جلد ہی زمین پر حکمرانی شروع کرے گی۔
اِس کے علاوہ پاک کلام کی ایک اَور پیشگوئی میں بتایا گیا ہے: ”آخری زمانے میں مشکل وقت آئے گا کیونکہ لوگ خود غرض، پیسے سے پیار کرنے والے، . . . ماں باپ کے نافرمان، ناشکر، بےوفا، خاندانی محبت سے خالی، ضدی، بدنامی کرنے والے، بےضبط، وحشی، نیکی کے دُشمن، . . . اور گھمنڈی ہوں گے۔ وہ خدا سے پیار کرنے کی بجائے موج مستی سے پیار کریں گے۔“ (2-تیمُتھیُس 3:1-4) اِنسانی تاریخ کے دوران ہمیشہ سے ہی کچھ ایسے لوگ موجود رہے ہیں جن میں یہ خصلتیں تھیں لیکن اب زیادہتر لوگ ایسی خصلتیں ظاہر کرتے ہیں۔
یہ پیشگوئیاں 1914ء میں پوری ہونا شروع ہوئیں۔ بہت سے تاریخدانوں، سیاستدانوں اور مصنفوں نے اِس بات پر تبصرہ کِیا ہے کہ 1914ء کے بعد سے دُنیا کے حالات کتنے بدل گئے ہیں۔ مثال کے طور پر ڈنمارک کے ایک تاریخدان پیٹر مونک نے لکھا: ”1914ء میں شروع ہونے والی عالمی جنگ اِنسانی تاریخ کا ایک اہم موڑ ہے۔ ہم ترقی کے ایک روشن دَور سے . . . ایک ایسے دَور میں داخل ہو گئے ہیں جس میں آفتوں، خوف، نفرت اور بدامنی کا راج ہے۔“
لیکن اگر اِن واقعات کو ایک مثبت زاویے سے دیکھا جائے تو یہ خاموشی سے پہلے کے طوفان کی طرح ہیں۔ اِن سے ظاہر ہوتا ہے کہ خاموشی کا دَور آنے والا ہے یعنی خدا کی بادشاہت بہت جلد پوری زمین پر حکمرانی شروع کرنے والی ہے۔ یسوع مسیح نے دُنیا کے آخری زمانے کی نشانی بتاتے وقت اِس کے ایک مثبت پہلو کو بھی نمایاں کِیا۔ اُنہوں نے کہا کہ ”بادشاہت کی خوشخبری کی مُنادی ساری دُنیا میں کی جائے گی تاکہ سب قوموں کو گواہی ملے۔ پھر خاتمہ آئے گا۔“—متی 24:14۔
یہ خوشخبری یہوواہ کے گواہوں کے پیغام کا مرکزی موضوع ہے۔ اُن کے ایک اہم رسالے کا نام ہی یہ ہے کہ ”مینارِنگہبانی یہوواہ خدا کی بادشاہت کا اِعلان کرتا ہے۔“ اِس رسالے کے ذریعے باقاعدگی سے اِس بات پر توجہ دِلائی جاتی ہے کہ خدا کی بادشاہت زمین اور اِنسانوں کے لیے کون سے شاندار کام کرے گی۔
خدا کی بادشاہت کیسے اِختیار سنبھالے گی؟
اِس سوال کے جواب میں یہ چار اہم باتیں شامل ہیں:
-
خدا کی بادشاہت اِس دُنیا کے کسی سیاسی رہنما کے ذریعے حکمرانی نہیں کرے گی اور نہ ہی یہ کسی سیاسی رہنما کو اپنا نمائندہ بنائے گی۔
-
دُنیا کے سیاسی رہنما اپنا اِختیار چھوڑنے کے لیے تیار نہیں ہوں گے اور نادانی سے خدا کی بادشاہت کے خلاف لڑیں گے۔—زبور 2:2-9۔
-
خدا کی بادشاہت سیاسی حکومتوں کو ختم کرے گی جو اِنسانوں کو دبا کر رکھنا چاہتی ہیں۔ (دانیایل 2:44؛ مکاشفہ 19:17-21) پاک کلام میں اِس آخری عالمی جنگ کو ہرمجِدّون کہا گیا ہے۔—مکاشفہ 16:14، 16۔
-
وہ سب مل کر ایک بہت بڑے گروہ کو تشکیل دیں گے جس میں غالباً لاکھوں لوگ شامل ہوں گے۔ اِس گروہ کو پاک کلام میں ”ایک بڑی بِھیڑ“ کہا گیا ہے۔—مکاشفہ 7:9، 10، 13، 14۔
آپ خدا کی بادشاہت سے فائدہ کیسے حاصل کر سکتے ہیں؟
خدا کی بادشاہت کی رعایا بننے کے لیے پہلا قدم تعلیم حاصل کرنا ہے۔ یسوع مسیح نے خدا سے دُعا کرتے ہوئے کہا: ”ہمیشہ کی زندگی صرف وہ لوگ پائیں گے جو تجھے یعنی واحد اور سچے خدا کو اور یسوع مسیح کو قریب سے جانیں گے جسے تُو نے بھیجا ہے۔“—یوحنا 17:3۔
جب لوگ یہوواہ خدا کو قریب سے جان جاتے ہیں تو اُنہیں بہت سے فائدے ہوتے ہیں۔ آئیں، اِن میں سے دو فائدوں پر غور کریں۔ پہلا فائدہ یہ ہے کہ وہ خدا پر مضبوط ایمان رکھنے لگتے ہیں۔ یہ ایمان ثبوت پر مبنی ہوتا ہے اور اِس کے ذریعے اُنہیں یقین ہو جاتا ہے کہ خدا کی بادشاہت ایک حقیقی حکومت ہے اور یہ بہت جلد زمین پر حکمرانی شروع کرے گی۔ (عبرانیوں 11:1) دوسرا فائدہ یہ ہے کہ اُن کے دل میں خدا اور پڑوسی کے لیے محبت بڑھتی ہے۔ خدا سے محبت کی بِنا پر وہ پورے دل سے اُس کی فرمانبرداری کرتے ہیں۔ پڑوسی سے محبت کی بِنا پر وہ یسوع مسیح کی اِس سنہری بات پر عمل کرتے ہیں کہ ”جیسا سلوک آپ چاہتے ہیں کہ لوگ آپ کے ساتھ کریں، آپ بھی اُن کے ساتھ ویسا ہی سلوک کریں۔“—لُوقا 6:31۔
جس طرح ایک شفیق باپ اپنے بچوں کی بھلائی چاہتا ہے اُسی طرح ہمارا خالق بھی ہمارا بھلا چاہتا ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ ہم اُس زندگی سے لطف اُٹھائیں جسے پاک کلام میں ”حقیقی زندگی“ کہا گیا ہے۔ (1-تیمُتھیُس 6:19) آج ہم جو زندگی گزار رہے ہیں، وہ ”حقیقی زندگی“ نہیں ہے۔ لاکھوں لوگوں کی زندگی بڑی مشکل ہے اور اُنہیں زندہ رہنے کے لیے بڑی جدوجہد کرنی پڑتی ہے۔ حقیقی زندگی کی ایک جھلک دیکھنے کے لیے، آئیں، کچھ ایسے شاندار کاموں پر غور کریں جو خدا کی بادشاہت اپنی رعایا کے لیے کرے گی۔