مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

انٹرویو|پاؤلا کیوتسی

ایک بائیوکیمسٹ اپنے ایمان کے بارے میں بتاتی ہیں

ایک بائیوکیمسٹ اپنے ایمان کے بارے میں بتاتی ہیں

ڈاکٹر پاؤلا کیوتسی تقریباً ۲۰ سال سے اٹلی میں فیرارا کی یونیورسٹی میں بائیوکیمسٹ کے طور پر کام کر رہی ہیں۔‏ جاگو!‏ کے ناشرین نے اُن سے اُن کے ایمان اور کام کے بارے میں کچھ سوال پوچھے۔‏

ہمیں اپنے پس‌منظر کے بارے میں کچھ بتائیں۔‏

میرے والد ایک موچی تھے اور میری والدہ کھیتوں میں کام کرتی تھیں۔‏ لیکن مَیں سائنس‌دان بننا چاہتی تھی۔‏ میرے گھر کے آس‌پاس خوبصورت پھول،‏ پرندے اور کیڑےمکوڑے تھے جن کو دیکھ کر مَیں اُن میں کھو جاتی تھی۔‏ مجھے لگتا تھا کہ اِن کو ضرور ایک ایسی ہستی نے بنایا ہے جو انسانوں سے کہیں درجے ذہین ہے۔‏

اِس کا مطلب ہے کہ آپ شروع سے ہی یہ مانتی تھیں کہ کوئی خالق ہے؟‏

نہیں۔‏ دراصل بچپن میں ہی مجھے اِس بات پر شک ہونے لگا تھا کہ آیا خدا ہے بھی یا نہیں۔‏ میرے والد کو اچانک دل کا دورہ پڑا اور وہ فوت ہو گئے۔‏ مَیں یہ سوچنے لگی کہ ایک خالق جس نے اِتنی خوبصورت چیزیں بنائی ہیں،‏ وہ انسانوں پر دُکھ‌تکلیف اور موت کیوں آنے دیتا ہے؟‏

کیا سائنس پڑھنے سے آپ کو اپنے سوال کا جواب مل گیا؟‏

نہیں،‏ شروع شروع میں تو نہیں ملا۔‏ جب مَیں بائیوکیمسٹ بن گئی تو مَیں نے خلیوں کے مرنے پر تحقیق کی۔‏ کبھی‌کبھار خلیے اِس لئے مر جاتے ہیں کیونکہ اُن تک وافر مقدار میں آکسیجن یا خون نہیں پہنچتا۔‏ لیکن زیادہ‌تر خلیے ایک خاص عرصے کے بعد مر جاتے ہیں اور اُن کی جگہ نئے خلیے بن جاتے ہیں۔‏ مَیں اِسی عمل پر تحقیق کر رہی تھی۔‏ کچھ سال پہلے سائنس‌دان اِس بات پر کوئی خاص توجہ نہیں دے رہے تھے حالانکہ پُرانے خلیوں کا مرنا اور نئے خلیوں کا بننا ہماری صحت کے لئے نہایت ضروری ہے۔‏

پُرانے خلیوں کا مرنا کیوں ضروری ہے؟‏

ہمارا جسم کھربوں چھوٹےچھوٹے خلیوں سے بنا ہے۔‏ قدرتی طور پر سب خلیوں کو مرنا چاہئے اور اِن کی جگہ نئے خلیے بننے چاہئیں۔‏ ہر قسم کے خلیے ایک خاص عرصے تک زندہ رہتے ہیں۔‏ بعض قسم کے خلیے ہر چند ہفتے بعد جبکہ بعض قسم کے خلیے ہر چند سال بعد مر جاتے ہیں۔‏ اگر خلیے وقت سے پہلے یا دیر سے مریں تو اِس کا بہت نقصان ہوتا ہے۔‏ اِس لئے بہت ضروری ہے کہ خلیوں کے مرنے اور نئے خلیوں کے بننے کا عمل صحیح طرح سے کام کرتا رہے۔‏

لیکن اِس سے کیا نقصان ہو سکتا ہے؟‏

تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ اگر خلیے وقت پر نہ مریں تو اِس سے جوڑوں کا درد یا کینسر ہو سکتا ہے۔‏ اور اگر خلیے وقت سے پہلے مر جائیں تو اِس سے پارکن‌سن (‏رعشہ)‏ کی بیماری یا الزائمر کی بیماری لگ سکتی ہے۔‏ مَیں یہ تحقیق کر رہی ہوں کہ اِن بیماریوں کا علاج کیسے کِیا جا سکتا ہے۔‏

خلیوں کے بارے میں تحقیق کرنے سے آپ پر کیا اثر ہوا تھا؟‏

سچ کہوں تو مَیں بہت اُلجھن میں پڑ گئی تھی۔‏ خلیوں کے مرنے اور بننے کا عمل بہت شاندار ہے۔‏ اِسے دیکھ کر مجھے یقین ہو گیا کہ اِسے بنانے والے کی خواہش ہے کہ ہم صحت‌مند رہیں۔‏ لیکن مَیں پھر بھی یہ سمجھ نہیں پائی کہ انسان کو دُکھ‌تکلیف اور موت کا سامنا کیوں کرنا پڑتا ہے۔‏ مجھے اِس سوال کا جواب نہیں مل رہا تھا۔‏

لیکن آپ کو یقین تھا کہ کوئی ہے جس نے اِس عمل کو بنایا ہے؟‏

جی۔‏ خلیوں کے مر جانے اور اِن کی جگہ نئے خلیے بننے کا عمل حالانکہ بہت پیچیدہ ہے لیکن اِسے بڑی ذہانت سے ترتیب دیا گیا ہے۔‏ اِس لئے مجھے یقین ہے کہ اِسے خدا نے ہی بنایا ہے۔‏ مَیں ایسے پیچیدہ نظاموں کا جائزہ لیتی ہوں جن کی وجہ سے خلیوں کے مرنے کا عمل جاری رہتا ہے۔‏ بعض نظام ضرورت پڑنے پر چند سیکنڈ کے اندراندر خلیوں کے مرنے کے عمل کو شروع کر دیتے ہیں اور خلیے خود بھی اپنے آپ کو تباہ کرنے لگتے ہیں۔‏ یہ عمل اِتنے زبردست طریقے سے بنایا گیا ہے کہ اِسے دیکھ کر انسان ہکابکا رہ جاتا ہے۔‏

چونکہ ہمارے جسم میں تقریباً سبھی خلیے مرتے رہتے ہیں اور اُن کی جگہ نئے خلیے بنتے رہتے ہیں اِس لئے یہ ممکن ہے کہ انسان ہمیشہ تک زندہ رہے۔‏

آپ کے ذہن میں دُکھ‌تکلیف کے بارے میں اور خدا سے متعلق کچھ سوال تھے۔‏ آپ کو اِن کے جواب کیسے ملے؟‏

سن ۱۹۹۱ء میں دو یہوواہ کے گواہ میرے گھر آئے۔‏ مَیں نے اُن سے پوچھا کہ ہم کیوں مرتے ہیں؟‏ جواب میں اُنہوں نے مجھے پاک کلام سے رومیوں ۵:‏​۱۲ پڑھ کر سنائی جس میں لکھا ہے کہ ”‏ایک آدمی کے سبب سے گُناہ دُنیا میں آیا اور گُناہ کے سبب سے موت آئی۔‏“‏ اگر پہلا آدمی خدا کا حکم نہ توڑتا تو وہ ہمیشہ تک زندہ رہتا۔‏ میری تحقیق سے بھی یہ ظاہر ہوتا ہے کہ انسان ہمیشہ تک زندہ رہنے کے قابل ہے۔‏ مجھے سمجھ آ گیا کہ خدا نہیں چاہتا تھا کہ انسان مر جائے۔‏ چونکہ ہمارے جسم میں تقریباً سبھی خلیے مرتے رہتے ہیں اور اُن کی جگہ نئے خلیے بنتے رہتے ہیں اِس لئے یہ ممکن ہے کہ انسان ہمیشہ تک زندہ رہے۔‏

کس وجہ سے آپ کو پورا یقین ہو گیا کہ بائبل خدا کا کلام ہے؟‏

مَیں نے بائبل میں زبور ۱۳۹:‏​۱۶ کو پڑھا جہاں زبور نویس نے خدا سے کہا:‏ ”‏جب مَیں اپنی ماں کے پیٹ میں پلنا شروع ہوا تو تیری آنکھوں نے مجھے دیکھا۔‏ جب میرے سب اعضا بن رہے تھے اور اُن میں سے ایک بھی مکمل نہیں ہوا تھا تو اُن کی پوری فہرست تیری کتاب میں لکھی تھی۔‏“‏ ‏(‏نیو ورلڈ ٹرانسلیشن)‏ ایک بائیوکیمسٹ کے طور پر مَیں اُس جینیاتی کوڈ پر تحقیق کرتی ہوں جو ہمارے خلیوں میں لکھا ہوتا ہے۔‏ مَیں حیران تھی کہ زبور نویس کو یہ بات کیسے پتہ تھی۔‏ جیسے جیسے مَیں بائبل کا مطالعہ کرتی گئی،‏ اِس بات پر میرا یقین مضبوط ہوتا گیا کہ بائبل خدا کی طرف سے ہے۔‏

آپ نے بائبل کی تعلیمات کے بارے میں کیسے سیکھا؟‏

ایک یہوواہ کے گواہ نے میرے ساتھ بائبل کا مطالعہ کِیا۔‏ آخرکار مَیں سمجھ گئی کہ ہم پر دُکھ‌تکلیف کیوں آتی ہے۔‏ مَیں نے یہ بھی سیکھا کہ خدا نے وعدہ کِیا ہے کہ ”‏وہ موت کو ہمیشہ کے لئے نابود کرے گا۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۲۵:‏۸‏)‏ ہمارا خالق بڑی آسانی سے ہمارے جسم کے مختلف نظاموں کو بالکل ٹھیک کر سکتا ہے تاکہ ہم ہمیشہ تک زندہ رہ سکیں۔‏

آپ نے جو کچھ پاک کلام سے سیکھا ہے،‏ اُس سے آپ دوسروں کو کیسے فائدہ پہنچا رہی ہیں؟‏

مَیں ۱۹۹۵ء میں یہوواہ کی گواہ بن گئی اور تب سے مَیں ہر موقعے پر لوگوں کو وہ باتیں سکھاتی ہوں جو مَیں نے پاک کلام سے سیکھی ہیں۔‏ مثال کے طور پر میرے ساتھ کام کرنے والی ایک عورت بہت دُکھی تھی کیونکہ اُس کے بھائی نے خودکُشی کر لی تھی۔‏ اُس نے چرچ میں سنا تھا کہ خدا خودکُشی کرنے والے کو کبھی معاف نہیں کرتا۔‏ لیکن مَیں نے اُس کو پاک کلام سے بتایا کہ خدا مستقبل میں مُردوں کو زندہ کر دے گا چاہے اُنہوں نے کچھ بھی کِیا ہو۔‏ (‏یوحنا ۵:‏​۲۸،‏ ۲۹‏)‏ یہ جان کر اُس کو بڑی تسلی ملی کہ ہمارے خالق کو ہماری بہت فکر ہے۔‏ جب بھی مَیں لوگوں کو پاک کلام کی سچائیاں بتاتی ہوں تو مجھے ایسا اِطمینان ملتا ہے جو سائنس پڑھنے سے کبھی نہیں ملا۔‏