مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

اُنہوں نے اپنے آپ کو خوشی سے پیش کِیا—‏تائیوان میں

اُنہوں نے اپنے آپ کو خوشی سے پیش کِیا—‏تائیوان میں

چُونگ کیونگ اور اُن کی بیوی جُولی کی عمر 35 کے  لگ  بھگ  ہے۔‏ تقریباً پانچ سال پہلے وہ دونوں آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں پہلکار کے طور پر خدمت کر رہے تھے۔‏ چُونگ کیونگ کہتے ہیں:‏ ”‏ہم پارٹ ٹائم کام کر رہے تھے اور بڑی آرام‌دہ زندگی گزار رہے تھے۔‏ جس جگہ ہم رہتے تھے،‏ وہاں موسم بہت اچھا تھا اور ہماری زندگی بہت آرام سکون سے کٹ رہی تھی۔‏ ہمارے رشتےدار اور دوست ہمارے قریب ہی رہتے تھے۔‏“‏ اِس سب کے  باوجود چُونگ کیونگ اور جُولی کے دل پر بوجھ سا تھا۔‏ اِس کی کیا وجہ تھی؟‏ دراصل وہ جانتے تھے کہ اپنے حالات کے مطابق وہ یہوواہ خدا کی خدمت میں زیادہ حصہ لے سکتے ہیں لیکن وہ اِس سلسلے میں کوئی قدم نہیں اُٹھا رہے تھے۔‏

پھر 2009ء کے علاقائی اِجتماع پر اُنہوں نے ایک تقریر سنی جس سے اُن کے دل پر بہت گہرا اثر ہوا۔‏ اِس تقریر کے مقرر نے اُن بہن بھائیوں سے جو مُنادی کے کام میں زیادہ حصہ لے سکتے تھے،‏ کہا:‏ ”‏ایک مثال پر غور کریں:‏ ایک ڈرائیور گاڑی کو دائیں یا بائیں طرف موڑ سکتا ہے۔‏ لیکن وہ اُسی صورت میں ایسا کر سکتا ہے اگر گاڑی چل رہی ہو۔‏ اِسی طرح یسوع مسیح آپ کی رہنمائی کر سکتے ہیں تاکہ آپ خدا کی زیادہ خدمت کر سکیں۔‏ لیکن وہ اُسی صورت میں ایسا کریں گے جب آپ اِس سلسلے میں قدم اُٹھائیں گے۔‏“‏ چُونگ کیونگ اور اُن کی بیوی کو لگا کہ جیسے مقرر اُن ہی سے یہ بات کہہ رہا ہو۔‏ اِسی اِجتماع پر ایک مشنری جوڑے کا اِنٹرویو بھی ہوا جو تائیوان میں خدمت کر رہا تھا۔‏ اُنہوں نے بتایا کہ تائیوان میں مُنادی کرنے سے اُنہیں کتنی برکتیں مل رہی ہیں۔‏ اِس کے ساتھ ساتھ اُنہوں نے اِس بات پر بھی زور دیا کہ ابھی بھی وہاں پر اَور مبشروں کی ضرورت ہے۔‏ اُن کی بات سُن کر بھی چُونگ کیونگ اور جُولی کو لگا کہ جیسے یہ مشنری جوڑا اُن ہی سے بات کر رہا ہو۔‏

جُولی کہتی ہیں:‏ ”‏اِس اِجتماع کے بعد ہم نے یہوواہ خدا سے دُعا کی کہ وہ ہماری مدد کرے تاکہ ہم تائیوان منتقل ہونے کے لیے قدم اُٹھا سکیں۔‏“‏ وہ مزید کہتی ہیں:‏ ”‏ہم تھوڑا ڈرے ہوئے تھے۔‏ ہمیں لگ رہا تھا جیسے ہم پہلی بار گہرے پانی میں تیرنے کے لیے جا رہے ہوں۔‏“‏ لیکن واعظ 11:‏4 میں درج الفاظ کی مدد سے وہ یہ اہم قدم اُٹھا پائے۔‏ اِس آیت میں لکھا ہے:‏ ”‏جو ہوا کا رُخ دیکھتا رہتا ہے وہ بوتا نہیں اور جو بادلوں کو دیکھتا ہے وہ کاٹتا نہیں۔‏“‏ چُونگ کیونگ کہتے ہیں:‏ ”‏ہم نے فیصلہ کِیا کہ ہم ہوا کا رُخ اور بادلوں کو دیکھنے کی بجائے بس بوئیں گے اور کاٹیں گے۔‏“‏ اُنہوں نے یہوواہ خدا سے بہت دُعا کی،‏ کتابوں اور رسالوں میں مشنریوں کی آپ‌بیتیاں پڑھیں اور ای‌میلوں کے ذریعے اُن بہن بھائیوں سے معلومات حاصل کیں جو تائیوان میں خدمت کرنے کے لیے منتقل ہو گئے تھے۔‏ پھر اُنہوں نے اپنی گاڑیاں اور گھر کا سامان بیچ دیا اور تین مہینے بعد تائیوان چلے گئے۔‏

 مُنادی کے کام سے خوشی میں اِضافہ

تقریباً 100 سے زیادہ بہن بھائی تائیوان کے ایسے علاقوں میں منتقل ہو گئے ہیں جہاں مبشروں کی زیادہ ضرورت ہے۔‏ اِن کا تعلق آسٹریلیا،‏ برطانیہ،‏ کینیڈا،‏ فرانس،‏ جاپان،‏ کوریا،‏ سپین اور ریاستہائے متحدہ امریکہ سے ہے اور اِن کی عمریں 21 سے 73 سال ہیں۔‏ اِن میں 50 سے زیادہ غیرشادی‌شُدہ بہنیں ہیں۔‏ آئیں،‏ دیکھتے ہیں کہ کس چیز نے اِن بہن بھائیوں کی مدد کی تاکہ وہ اِس غیرملک میں آ کر مُنادی کا کام کر سکیں۔‏

لورا

لورا ایک غیرشادی‌شُدہ بہن ہیں اور اُن کا تعلق کینیڈا سے ہے۔‏ وہ مغربی تائیوان میں پہلکار کے طور پر خدمت کر رہی ہیں۔‏ لیکن تقریباً دس سال پہلے اُنہیں مُنادی کا کام کرنا بالکل اچھا نہیں لگتا تھا۔‏ وہ کہتی ہیں:‏ ”‏مجھے مُنادی کرنا شاید اِس لیے اچھا نہیں لگتا تھا کیونکہ مَیں اِس میں بہت کم وقت صرف کرتی تھی۔‏“‏ پھر ایک بار اُن کے دوستوں نے اُن سے کہا کہ وہ اُن کے ساتھ ایک مہینے کے لیے میکسیکو میں مُنادی کرنے کے لیے چلیں۔‏ لورا کہتی ہیں:‏ ”‏وہاں پر مَیں نے مُنادی کرنے میں پہلی بار بہت وقت صرف کِیا۔‏ مجھے یقین نہیں آ رہا تھا کہ مجھے مُنادی کے کام میں اِتنا مزہ آ رہا ہے۔‏“‏

اِس کے بعد لورا نے کینیڈا میں ایک غیرزبان کلیسیا میں خدمت کرنے کے بارے میں سوچا۔‏ اُنہوں نے چینی زبان میں ایک کورس کِیا،‏ اِس زبان کے ایک گروپ میں خدمت کرنا شروع کی اور تائیوان منتقل ہونے کا منصوبہ بنایا۔‏ پھر  ستمبر 2008ء میں وہ تائیوان منتقل ہو گئیں۔‏ وہ کہتی ہیں:‏ ”‏مجھے نئے ماحول میں ڈھلنے میں تقریباً ایک سال لگ گیا۔‏ اب مَیں یہاں پر اِتنی خوش ہوں کہ مَیں واپس کینیڈا جانے کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتی۔‏“‏ لورا اب مُنادی کے کام کے بارے میں کیسا محسوس کرتی ہیں؟‏ وہ کہتی ہیں:‏ ”‏مجھے یہ کام بہت اچھا لگتا ہے۔‏ جب مَیں دیکھتی ہوں کہ لوگ بائبل کا مطالعہ کرنے سے اپنی زندگی میں تبدیلیاں لاتے ہیں تو مجھے بہت خوشی ہوتی ہے۔‏ اور تائیوان میں خدمت کرنے سے مجھے اِس خوشی کو محسوس کرنے کے بہت سے موقعے ملے ہیں۔‏“‏

نئی زبان سیکھنے کی مشکل سے نپٹنا

برائن اور مشل

برائن اور اُن کی بیوی مشل کی عمر تقریباً 35 سال ہے اور اُن کا تعلق امریکہ سے ہے۔‏ وہ تقریباً آٹھ سال پہلے تائیوان منتقل ہو گئے تھے۔‏ شروع شروع میں اُن کو لگتا تھا کہ وہ یہاں پر مُنادی کے کام میں زیادہ اہم کردار ادا نہیں کر پا رہے  کیونکہ وہ چینی زبان ابھی سیکھ ہی رہے تھے۔‏ لیکن ایک تجربہکار مشنری نے اُن سے کہا:‏ ”‏یاد رکھیں کہ اگر آپ ایک شخص کو صرف ایک پرچہ ہی دے پاتے ہیں تو ہو سکتا ہے کہ اِس کے ذریعے اُس شخص کو پہلی بار یہوواہ خدا کے بارے میں سیکھنے کا موقع ملے۔‏ اِس کا مطلب ہے کہ آپ ابھی بھی مُنادی کے کام میں بہت اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔‏“‏ اِس بات سے برائن اور مشل کو بہت حوصلہ ملا۔‏ ایک اَور بھائی نے اُن سے کہا:‏ ”‏ہر دن اِس بات پر غور نہ کریں کہ آپ نے کس حد تک چینی زبان سیکھ لی ہے بلکہ اِجتماع کے اِجتماع ایسا کریں۔‏ یوں آپ بےحوصلہ نہیں ہوں گے۔‏“‏ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ برائن اور مشل نے کافی حد تک چینی زبان سیکھ لی اور اب وہ بہت مؤثر طریقے سے پہلکاروں کے طور پر خدمت کر رہے ہیں۔‏

آپ کو نئی زبان سیکھنے کی ترغیب کیسے مل سکتی ہے؟‏ کچھ عرصے کے لیے  اُس ملک جائیں جہاں پر آپ خدمت کرنا چاہتے ہیں۔‏ وہاں اِجلاسوں پر جائیں،‏ بہن  بھائیوں کے ساتھ وقت گزاریں اور اُن کے ساتھ مُنادی کرنے جائیں۔‏ اِس سلسلے میں برائن کہتے ہیں:‏ ”‏جب آپ دیکھتے ہیں کہ لوگ ہمارے پیغام میں دلچسپی دِکھا رہے ہیں اور بہن بھائی آپ سے کتنا پیار کرتے ہیں تو آپ کے دل میں اُس ملک میں خدمت کرنے کی خواہش پیدا ہوتی ہے اور آپ ہر طرح کی مشکل سے نپٹنے کے لیے تیار ہو جاتے ہیں۔‏“‏

ملازمت تلاش کرنا

کرسٹن اور مشل

بہت سے بہن بھائی جو تائیوان میں جا کر خدمت کر رہے ہیں،‏ وہ اپنا گزر بسر کرنے کے لیے دوسروں کو انگریزی زبان سکھاتے ہیں۔‏ کرسٹن اور اُن کی بیوی مشل مچھلیاں بیچتے ہیں۔‏ کرسٹن کہتے ہیں:‏ ”‏مَیں نے پہلے کبھی یہ کام نہیں کِیا تھا۔‏ لیکن اِس کام کی وجہ سے ہم یہاں پر یہوواہ خدا کی خدمت جاری رکھ سکتے ہیں۔‏“‏ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کرسٹن کو کچھ گاہک مل گئے جو باقاعدگی سے اُن سے مچھلی خریدتے ہیں۔‏ اِس پارٹ ٹائم کام کی وجہ سے اُن کی اور اُن کی بیوی کی مالی ضروریات بھی پوری ہو جاتی ہیں اور اُنہیں پہلکاروں کے طور پر خدمت کرنے کے لیے کافی وقت بھی مل جاتا ہے۔‏

‏”‏سفر کا بھی خوب مزہ لیں“‏

ویلیم اور اُن کی بیوی جینی‌فر کا تعلق امریکہ سے ہے اور وہ کوئی سات سال پہلے تائیوان منتقل ہوئے تھے۔‏ ویلیم کہتے ہیں:‏ ”‏ایک نئی زبان سیکھنا،‏ پہلکار کے طور پر خدمت کرنا،‏ کلیسیا کی دیکھ‌بھال کرنا اور روزی کمانا کبھی کبھار بہت تھکا دیتا ہے۔‏“‏ لیکن وہ کس وجہ سے یہ سب کام کرنے اور اپنی خوشی کو برقرار رکھنے کے قابل ہوئے؟‏ اُنہوں نے ایسے منصوبے بنائے جنہیں وہ پورا بھی کر سکتے تھے۔‏ مثال کے طور پر اُنہوں نے خود سے یہ توقع نہیں کی کہ وہ جلدی سے چینی زبان سیکھ لیں گے۔‏ اِس وجہ سے جب اُنہیں زبان سیکھنے میں تھوڑا وقت لگا تو وہ بےحوصلہ نہیں ہوئے۔‏

ویلیم اور جینی‌فر

ویلیم نے بتایا کہ ایک بار ایک سفری نگہبان نے اُن سے کہا کہ ”‏صرف منزل پر پہنچنے کا ہی نہیں بلکہ سفر کا بھی خوب مزہ لیں۔‏“‏ دوسرے لفظوں میں کہیں تو یہوواہ خدا کی خدمت میں کوئی منصوبہ بنانے کے بعد جب آپ اِسے پورا کرنے کے لیے کوئی قدم اُٹھاتے ہیں تو اُس سے بھی خوب لطف اُٹھائیں۔‏ ویلیم بتاتے ہیں کہ اِس مشورے کی وجہ سے اُنہوں نے اور اُن کی بیوی نے خود کو حالات کے مطابق ڈھالا،‏ مقامی بزرگوں کی مشورت پر عمل کِیا اور اپنے طورطریقوں کو بدلا تاکہ وہ اِس نئے ملک میں کامیابی سے مُنادی کر سکیں۔‏ وہ مزید کہتے ہیں:‏ ”‏ہم نے اِس بات کو بھی ذہن میں رکھا کہ ہمیں کبھی کبھار وقت نکال کر اِس خوب‌صورت جزیرے کی سیر بھی کرنی چاہیے۔‏“‏

میگن ایک غیرشادی‌شُدہ بہن ہیں اور اُن کا تعلق امریکہ  سے  ہے۔‏  وہ  بھی  ویلیم اور جینی‌فر کی طرح منزل پر پہنچنے کا ہی نہیں بلکہ سفر کا بھی خوب مزہ لے رہی ہیں۔‏ وہ چینی زبان کو اَور اچھی طرح سے سیکھنے کی کوشش کر رہی ہیں۔‏ ہر ہفتے اور اِتوار کو وہ کچھ مبشروں کے ساتھ تائیوان کی سب سے بڑی بندرگاہ کائوسیونگ پر مُنادی کرنے کے لیے جاتی ہیں۔‏ میگن بحری جہازوں پر لوگوں کو خوش‌خبری سناتی ہیں۔‏ اِس بندرگاہ پر بنگلہ‌دیش،‏ بھارت،‏ اِنڈونیشیا،‏ فلپائن،‏ تھائی‌لینڈ اور وانواٹو کے مچھیرے آئے ہوتے ہیں اور میگن اِن کو بھی گواہی دیتی ہیں۔‏ وہ کہتی ہیں:‏ ”‏چونکہ یہ مچھیرے بندرگاہ پر کچھ ہی دیر کے لیے آتے ہیں اِس لیے ہم فوراً اِن کے ساتھ بائبل کا مطالعہ شروع کرتے ہیں۔‏ اِن سب کے ساتھ بائبل کا مطالعہ کرنے کے لیے مَیں کبھی کبھار ایک ہی وقت میں چار یا پانچ لوگوں کے ساتھ مطالعہ کرتی ہوں۔‏“‏  چینی زبان سیکھنے کے سلسلے میں میگن کی کوششیں کیسی چل رہی ہیں؟‏ وہ کہتی ہیں:‏ ”‏کاش،‏ مَیں تیزی سے اِسے سیکھ سکتی!‏ لیکن مَیں ایک بھائی کی بات ہمیشہ یاد رکھتی ہوں جس نے مجھ سے کہا تھا کہ ”‏اپنی طرف سے پوری کوشش کریں اور باقی سب یہوواہ خدا پر چھوڑ دیں۔‏“‏“‏

میگن

محفوظ،‏ سادہ اور خوشیوں سے بھری زندگی

کیتھی کا تعلق برطانیہ سے ہے۔‏ وہ کسی دوسرے ملک میں  جا  کر  خدمت  کرنا  چاہتی تھیں۔‏ لیکن ایسا کرنے سے پہلے اُنہوں نے اِس بارے میں تحقیق کی کہ کون سا ملک غیرشادی‌شُدہ بہنوں کے لیے محفوظ رہے گا۔‏ اِس بارے میں اُنہوں نے یہوواہ خدا سے دُعا کی اور کئی برانچ کے دفتروں کو خط لکھے تاکہ وہ یہ پتہ لگا سکیں کہ اُس ملک میں غیرشادی‌شُدہ بہنوں کو کون کون سے خطروں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔‏ اِن برانچوں سے جواب ملنے کے بعد کیتھی اِس نتیجے پر پہنچیں کہ تائیوان میں جا کر خدمت کرنا اُن کے لیے محفوظ رہے گا۔‏

سن 2004ء میں جب کیتھی 31 سال کی تھیں تو وہ تائیوان منتقل ہو گئیں۔‏ اُن کی پوری کوشش ہے کہ وہ یہاں پر سادہ زندگی گزاریں۔‏ وہ کہتی ہیں:‏ ”‏مَیں نے بہن بھائیوں سے پوچھا کہ مَیں سستے پھل اور سبزیاں کہاں سے خرید سکتی ہوں؟‏ اُن کے مشوروں پر عمل کرنے سے مَیں تھوڑے پیسے بچا لیتی ہوں۔‏“‏ کیتھی اپنی زندگی کو سادہ کیسے رکھ پاتی ہیں؟‏ وہ کہتی ہیں:‏ ”‏مَیں یہوواہ خدا سے دُعا کرتی ہوں کہ مَیں سادہ کھانوں اور سادہ کپڑوں پر مطمئن رہوں۔‏ یہوواہ خدا میری مدد کرتا ہے کہ مَیں اپنی خواہشوں کی بجائے اپنی ضرورتوں پر غور کروں اور جو کچھ میرے پاس ہے،‏ اُس پر مطمئن رہوں۔‏ یوں مجھے محسوس ہوتا ہے کہ وہ میری دُعا کا جواب دے رہا ہے۔‏“‏ وہ مزید کہتی ہیں:‏ ”‏مَیں اپنی سادہ زندگی سے بہت خوش ہوں کیونکہ اِس وجہ سے مَیں یہوواہ خدا کی خدمت پر پوری توجہ دے سکتی ہوں۔‏“‏

کیتھی

کیتھی کی زندگی صرف سادہ ہی نہیں بلکہ خوشیوں سے بھی بھری ہے۔‏ وہ کہتی ہیں:‏ ”‏مَیں ایسی جگہ پر مُنادی کرتی ہوں جہاں پر لوگ بائبل کے پیغام کو قبول کرتے ہیں۔‏ اور اِس بات سے مجھے بہت خوشی ہوتی ہے۔‏“‏ جب کیتھی تائیوان آئی تھیں تو اُس وقت اُن کے علاقے میں چینی زبان میں صرف دو کلیسیائیں تھیں۔‏ لیکن اب یہاں پر سات کلیسیائیں ہیں۔‏ کیتھی کہتی ہیں:‏ ”‏جب مَیں اِتنی زیادہ ترقی دیکھتی ہوں اور کٹائی کے کام میں حصہ لیتی ہوں تو میری زندگی خوشیوں سے بھر جاتی ہے۔‏“‏

‏”‏بھائیوں کو تو میری مدد تک چاہیے تھی!‏“‏

چُونگ کیونگ اور جُولی جن کا مضمون کے شروع میں ذکر ہوا تھا،‏ اب اُن کی صورتحال کِیا ہے؟‏ چونکہ شروع شروع میں چُونگ کیونگ کو اِتنی اچھی طرح سے چینی زبان نہیں آتی تھی اِس لیے اُنہیں لگتا تھا کہ وہ کلیسیا کے اِتنے کام نہیں آ رہے۔‏ لیکن وہاں کے مقامی بھائیوں کو ایسا نہیں لگتا تھا۔‏ چُونگ کیونگ کہتے ہیں:‏ ”‏جب ہماری کلیسیا سے ایک نئی کلیسیا بنی تو مجھے خادم کے طور پر بہت سی ذمےداریاں دی گئیں۔‏ اُس وقت مجھے لگا کہ مَیں واقعی ایک ایسی جگہ پر خدمت کر رہا ہوں جہاں کرنے کو بہت سا کام ہے۔‏ اِتنا کام کہ بھائیوں کو تو میری مدد تک چاہیے تھی!‏“‏ اب وہ کلیسیا میں بزرگ کے طور پر خدمت کر رہے ہیں۔‏ جُولی کہتی ہیں:‏ ”‏ہم ایسا اِطمینان اور خوشی محسوس کرتے ہیں جو ہم نے پہلے کبھی نہیں کِیا۔‏ ہم یہاں پر دوسروں کی مدد کرنے کے لیے آئے تھے لیکن دراصل یہاں آ کر ہماری بہت مدد ہوئی ہے۔‏ ہم یہوواہ خدا کے بہت شکر گزار ہیں کہ اُس نے ہمیں یہاں خدمت کرنے کا موقع دیا۔‏“‏

بہت سے ملکوں میں ابھی بھی روحانی فصل کی کٹائی کے لیے اَور زیادہ مزدوروں کی ضرورت ہے۔‏ کیا آپ پڑھائی سے فارغ ہونے والے ہیں اور سوچ رہے ہیں کہ آپ آگے چل کر کیا کریں گے؟‏ کیا آپ غیرشادی‌شُدہ ہیں اور چاہتے ہیں کہ آپ یہوواہ خدا کی تنظیم کے اَور زیادہ کام آئیں؟‏ کیا آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا گھرانہ یہوواہ خدا کی خدمت میں بہت سی اچھی یادیں قائم کرے؟‏ کیا آپ ریٹائر ہو گئے ہیں اور اپنے تجربے سے دوسروں کو فائدہ پہنچا سکتے ہیں؟‏ اگر آپ ایسے علاقے میں جا کر یہوواہ خدا کی خدمت کریں گے جہاں مبشروں کی زیادہ ضرورت ہے تو یقین رکھیں کہ آپ کو ڈھیر ساری برکتیں ملیں گی۔‏