مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

سرِورق کا موضوع:‏ آپ خدا کے دوست بن سکتے ہیں

خدا کے دوست اُس سے بات کرتے اور اُس کی سنتے ہیں

خدا کے دوست اُس سے بات کرتے اور اُس کی سنتے ہیں

قریبی دوستوں کو جب جب موقع ملتا ہے،‏ وہ ایک دوسرے سے بات کرتے ہیں،‏ پھر چاہے وہ ایسا آمنے سامنے کریں یا فون،‏ ای‌میل،‏ ویڈیو یا خط کے ذریعے۔‏ خدا کے قریب جانے کے لیے بھی ہمیں اُس کے ساتھ باقاعدگی سے بات کرنے کی ضرورت ہے۔‏ لیکن ہم یہ کیسے کر سکتے ہیں؟‏

ہم دُعا کے ذریعے یہوواہ خدا سے بات کر سکتے ہیں۔‏ لیکن خدا سے بات کرنا اپنے کسی ہم‌عمر سے بات‌چیت کرنے جیسا نہیں ہے۔‏ خدا سے دُعا کرتے وقت ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ ہم اپنے خالق اور کائنات کے حاکم سے بات کر رہے ہیں۔‏ یوں ہم دُعا میں خدا سے عزت‌واحترام سے بات کریں گے۔‏ اِس کے علاوہ اگر ہم چاہتے ہیں کہ خدا ہماری دُعائیں سنے تو ہمیں کچھ شرائط پر پورا اُترنا ہوگا۔‏ آئیں،‏ اِس سلسلے میں تین شرائط پر غور کرتے ہیں۔‏

سب سے پہلے تو ہمیں صرف اور صرف یہوواہ خدا سے دُعا کرنی چاہیے۔‏ ہمیں یسوع مسیح یا کسی بُت،‏ مُقدسین یا کسی پیرفقیر سے دُعا نہیں کرنی چاہیے۔‏ (‏خروج 20:‏4،‏ 5‏)‏ پاک کلام میں صاف صاف بتایا گیا ہے کہ ”‏ہر ایک بات میں تمہاری درخواستیں دُعا اور مِنت کے وسیلہ سے شکرگذاری کے ساتھ خدا کے سامنے پیش کی جائیں۔‏“‏ (‏فلپیوں 4:‏6‏)‏ دوسرا یہ کہ ہمیں یسوع مسیح کے وسیلے سے دُعا کرنی چاہیے۔‏ یسوع مسیح نے کہا تھا کہ ”‏کوئی میرے وسیلہ کے بغیر باپ کے پاس نہیں آتا۔‏“‏ (‏یوحنا 14:‏6‏)‏ تیسرا یہ کہ ہماری دُعائیں خدا کی مرضی کے مطابق ہونی چاہئیں۔‏ خدا کے کلام میں لکھا ہے:‏ ”‏اگر [‏ہم]‏ اُس کی مرضی کے موافق کچھ مانگتے ہیں تو وہ ہماری سنتا ہے۔‏“‏ *‏—‏1-‏یوحنا 5:‏14‏۔‏

قریبی دوستوں کو جب جب موقع ملتا ہے،‏ وہ ایک دوسرے سے بات کرتے ہیں۔‏

بِلاشُبہ اگر دو دوستوں میں سے صرف ایک ہی دوست ہر وقت بات کرتا رہے تو اُن کی دوستی زیادہ دیر تک قائم نہیں رہے گی۔‏ جس طرح ایک دوست اپنے دوست سے بات کرنے کے ساتھ ساتھ اُس کی بات سنتا بھی ہے اُسی طرح ہمیں بھی خدا سے دُعا کرنے کے ساتھ ساتھ اُس کی بات سننی چاہیے۔‏ کیا آپ جانتے ہیں کہ خدا ہم سے کیسے بات کرتا ہے؟‏

آج یہوواہ خدا اپنے کلام یعنی بائبل کے ذریعے ہم سے بات کرتا ہے۔‏ (‏2-‏تیمتھیس 3:‏16،‏ 17‏)‏ ہم ایسا کیوں کہہ سکتے ہیں؟‏ اِس سلسلے میں اِس مثال پر غور کریں۔‏ فرض کریں کہ آپ کو اپنے قریبی دوست کا خط ملا ہے۔‏ اِسے پڑھ کر آپ کو لگ رہا ہے کہ جیسے آپ کا دوست آپ سے بات کر رہا ہے حالانکہ وہ آپ کے سامنے نہیں ہے۔‏ اِسی طرح جب آپ بائبل پڑھتے ہیں تو یہوواہ خدا آپ سے بات کر رہا ہوتا ہے۔‏ جینا جن کا پہلے مضمون میں ذکر ہوا ہے،‏ کہتی ہیں:‏ ”‏اگر مَیں چاہتی ہوں کہ خدا مجھے اپنا دوست خیال کرے تو مجھے لگتا ہے کہ مجھے اُس کے خط یعنی بائبل کو پڑھنا ہوگا۔‏ بائبل کو روزانہ پڑھنے سے مَیں خدا کے اَور قریب ہو گئی ہوں۔‏“‏ کیا آپ ہر روز بائبل پڑھنے سے خدا کی بات سنتے ہیں؟‏ ایسا کرنے سے آپ خود کو خدا کے بہت قریب محسوس کریں گے۔‏

^ پیراگراف 5 اِس بارے میں مزید جاننے کے لیے کہ ہم دُعا کے ذریعے خدا کے نزدیک کیسے جا سکتے ہیں،‏ کتاب پاک صحائف کی تعلیم حاصل کریں کے باب نمبر 17 کو دیکھیں۔‏ (‏یہ کتاب یہوواہ کے گواہوں نے شائع کی ہے۔‏)‏