مواد فوراً دِکھائیں

مَیں سچے مذہب کی پہچان کیسے کر سکتا ہوں؟‏

مَیں سچے مذہب کی پہچان کیسے کر سکتا ہوں؟‏

پاک کلام کا جواب

 پاک کلام میں ایک مثال کے ذریعے یہ بتایا گیا ہے کہ کون سچے مذہب کے مطابق زندگی گزار رہا ہے اور کون نہیں۔ اِس میں لکھا ہے:‏ ”‏آپ اُن کے کاموں سے اُن کو پہچان لیں گے۔ کیا لوگ کانٹے‌دار جھاڑیوں سے انگور یا اِنجیر توڑتے ہیں؟“‏ (‏متی 7:‏16‏)‏ جس طرح آپ انگور کی بیل اور کانٹے‌دار جھاڑیوں کے پھلوں سے اُن میں فرق کر سکتے ہیں اُسی طرح آپ سب مذہبوں میں سے سچے مذہب کو اُس کے پھلوں سے پہچان سکتے ہیں یعنی اُس مذہب کے لوگوں کے کاموں سے۔ آپ سچے مذہب کی پہچان اِن باتوں سے کر سکتے ہیں:‏

  1.   سچا مذہب خدا کے کلام کی تعلیم دیتا ہے نہ کہ اِنسانی فلسفوں کی۔ (‏یوحنا 4:‏24؛‏ 17:‏17‏)‏ اِس تعلیم میں زمین پر فردوس کے بارے میں اُمید شامل ہے اور یہ بھی کہ کیا اِنسانوں کے اندر کوئی ایسی چیز ہے جو اُن کے مرنے کے بعد زندہ رہتی یا کسی اَور جہان میں چلی جاتی ہے۔ (‏زبور 37:‏29؛‏ یسعیاہ 35:‏5، 6؛‏ حِزقی‌ایل 18:‏4‏)‏ سچا مذہب دُنیا میں مذہب کے نام پر ہونے والے غلط کاموں کا پردہ فاش کرنے سے بھی پیچھے نہیں ہٹتا۔—‏متی 15:‏9؛‏ 23:‏27، 28‏۔‏

  2.   سچا مذہب لوگوں کو خدا کے بارے میں تعلیم دیتا ہے۔ مثال کے طور پر یہ اُنہیں خدا کے نام یہوواہ کے بارے میں بتاتا ہے۔ (‏زبور 83:‏18؛‏ یسعیاہ 42:‏8؛‏ یوحنا 17:‏3،‏ 6‏)‏ یہ مذہب یہ نہیں سکھاتا کہ خدا کو کوئی نہیں سمجھ سکتا یا وہ ہم سے بہت دُور ہے بلکہ اِس مذہب میں یہ تعلیم دی جاتی ہے کہ خدا ہم سے دوستی کرنا چاہتا ہے۔—‏یعقوب 4:‏8‏۔‏

  3.   سچے مذہب کے مطابق خدا صرف یسوع مسیح کے ذریعے ہی ہمیں نجات دِلائے گا۔ (‏اعمال 4:‏10،‏ 12‏)‏ اِس مذہب کے لوگ یسوع کے حکموں کو مانتے ہیں اور اُن کی مثال پر چلنے کی پوری کوشش کرتے ہیں۔—‏یوحنا 13:‏15؛‏ 15:‏14‏۔‏

  4.   سچا مذہب سکھاتا ہے کہ خدا کی بادشاہت ہی اِنسانوں کے سب مسئلوں کو حل کرے گی۔ اِس مذہب کے لوگ بڑے جوش سے دوسروں کو اِس بادشاہت کے بارے میں بتاتے ہیں۔—‏متی 10:‏7؛‏ 24:‏14‏۔‏

  5.   سچا مذہب دوسروں سے پیار کرنا سکھاتا ہے۔ (‏یوحنا 13:‏35‏)‏ اِس مذہب کے لوگ ہر طرح کے لوگوں کی عزت کرتے ہیں، پھر چاہے اُن کا تعلق کسی بھی نسل، ثقافت، زبان یا پس‌منظر سے ہو۔ (‏اعمال 10:‏34، 35‏)‏ لوگوں سے محبت کی وجہ سے اِس مذہب کے لوگ جنگوں میں حصہ نہیں لیتے‏۔—‏میکاہ 4:‏3؛‏ 1-‏یوحنا 3:‏11، 12‏۔‏

  6.   سچے مذہب میں پیشوائی کرنے والوں کو بائبل کی تعلیم دینے کے لیے کوئی تنخواہ نہیں دی جاتی اور نہ ہی اُنہیں کوئی مذہبی لقب دیے جاتے ہیں۔—‏متی 23:‏8-‏12؛‏ 1-‏پطرس 5:‏2، 3‏۔‏

  7.   سچے مذہب کے لوگ سیاسی معاملوں میں کسی کی طرف‌داری نہیں کرتے‏۔ (‏یوحنا 17:‏16؛‏ 18:‏36‏)‏ لیکن وہ جس ملک میں رہتے ہیں، وہ وہاں کی حکومت کا احترام کرتے ہیں اور اُس کے قوانین کو مانتے ہیں۔ وہ ایسا پاک کلام کی اِس نصیحت کی وجہ سے کرتے ہیں:‏ ”‏جو چیزیں قیصر [‏جس کا اِشارہ حکومت کی طرف ہے]‏ کی ہیں، قیصر کو دیں اور جو چیزیں خدا کی ہیں، خدا کو دیں۔“‏—‏مرقس 12:‏17؛‏ رومیوں 13:‏1، 2‏۔‏

  8.   سچے مذہب کو ماننے کا مطلب یہ نہیں کہ ہم دِکھاوے کے لیے عبادت کریں۔ سچے مذہب کو ماننے والے لوگ اپنی زندگی کے ہر معاملے میں پاک کلام کے اعلیٰ اصولوں پر عمل کرتے ہیں۔ (‏اِفسیوں 5:‏3-‏5؛‏ 1-‏یوحنا 3:‏18‏)‏ وہ ہر وقت سنجیدہ نہیں رہتے بلکہ خوش رہتے ہیں کیونکہ وہ ”‏خوش‌دل خدا“‏ کی عبادت کرتے ہیں۔—‏1-‏تیمُتھیُس 1:‏11‏۔‏

  9.   اِس دُنیا میں کم ہی لوگ سچے مذہب کے مطابق چلتے ہیں۔ (‏متی 7:‏13، 14‏)‏ چونکہ یہ لوگ خدا کی مرضی کے مطابق زندگی گزارتے ہیں اِس لیے لوگ اُنہیں کم‌تر خیال کرتے ہیں، اُن کا مذاق اُڑاتے ہیں اور اُنہیں اذیت دیتے ہیں۔—‏متی 5:‏10-‏12‏۔‏

سچا مذہب وہ نہیں ہے جو ایک شخص کو صحیح لگتا ہے

 جب ہم کوئی مذہب صرف اِس لیے چُنتے ہیں کیونکہ یہ ہمیں اچھا لگتا ہے تو یہ خطرناک ہو سکتا ہے۔ پا ک کلام میں پہلے سے بتا دیا گیا تھا کہ ایک وقت ایسا آئے گا جب لوگ ”‏اُن لوگوں کو اپنا [‏مذہبی]‏ اُستاد بنائیں گے جو ایسی باتیں سکھائیں گے جو اُن کے کانوں کو بھلی لگیں گی۔“‏ (‏2-‏تیمُتھیُس 4:‏3‏)‏ لیکن پا ک کلام میں واضح کِیا گیا ہے کہ ہمیں اُس مذہب کی پیروی کرنی چاہیے جو ”‏ہمارے خدا اور باپ کے نزدیک پاک صاف“‏ ہو، پھر چاہے زیادہ‌تر لوگوں کو یہ مذہب پسند نہ ہو۔—‏یعقوب 1:‏27؛‏ یوحنا 15:‏18، 19‏۔‏