مواد فوراً دِکھائیں

‏’‏ماں باپ کی عزت کرنے‘‏ میں کیا کچھ شامل ہے؟‏

‏’‏ماں باپ کی عزت کرنے‘‏ میں کیا کچھ شامل ہے؟‏

پاک کلام کا جواب

 پاک کلام میں کئی بار یہ حکم آتا ہے کہ ہمیں اپنے ”‏ماں باپ کی عزت“‏ کرنی چاہیے۔ (‏خروج 20:‏12؛‏ اِستثنا 5:‏16؛‏ متی 15:‏4؛‏ اِفسیوں 6:‏2، 3‏)‏ ماں باپ کی عزت کرنے میں یہ چار اہم کام شامل ہیں:‏

  1.   اُن کی قدر کریں۔‏ اپنے ماں باپ کی عزت کرنے سے آپ ظاہر کرتے ہیں کہ آپ اُن تمام کاموں کے لیے اُن کے شکرگزار ہیں جو اُنہوں نے آپ کے لیے کیے ہیں۔ اپنے ماں باپ کی رہنمائی کی قدر کرنے سے آپ اُن کے لیے عزت ظاہر کرتے ہیں۔ (‏امثال 7:‏1، 2؛‏ 23:‏26‏)‏ پاک کلام میں ہماری حوصلہ‌افزائی کی گئی ہے کہ ہم اپنے ماں باپ کو ”‏فخر کا باعث“‏ خیال کریں۔—‏امثال 17:‏6‏۔‏

  2.   اُن کے اِختیار کو تسلیم کریں۔‏ خاص طور پر چھوٹی عمر میں اپنے والدین کے لیے عزت ظاہر کرنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ آپ اُن کے اِختیار کو تسلیم کریں جو کہ خدا نے اُنہیں دیا ہے۔ کُلسّیوں 3:‏20 میں بچوں کو نصیحت کی گئی ہے کہ”‏ہر معاملے میں اپنے ماں باپ کے فرمانبردار ہوں کیونکہ یہ مالک کو پسند ہے۔“‏ یسوع نے بھی چھوٹی عمر میں خوشی سے اپنے ماں باپ کی فرمانبرداری کی۔—‏لُوقا 2:‏51‏۔‏

  3.   اُن کا احترام کریں۔‏ (‏احبار 19:‏3؛‏ عبرانیوں 12:‏9‏)‏ ماں باپ کا احترام کرنے میں یہ شامل ہے کہ آپ اُن سے کیا کہتے ہیں اور کس انداز یا لہجے میں کہتے ہیں۔ یہ سچ ہے کہ کچھ ماں باپ کبھی کبھار ایسا رویہ ظاہر کرتے ہیں جس کی وجہ سے بچوں کو اُن کا احترام کرنا مشکل لگتا ہے۔ لیکن پھر بھی بچوں کو ایسی باتوں اور کاموں سے کنارہ کرنا چاہیے جن سے اُن کے ماں باپ کی بے‌ادبی ہو۔(‏امثال 30:‏17‏)‏ پاک کلام میں یہ بتایا گیا ہے کہ اپنے ماں باپ کی بے‌عزتی کرنا ایک سنگین گُناہ ہے۔—‏متی 15:‏4‏۔‏

  4.   اُن کی ضروریات کا خیال رکھیں۔‏ جب والدین بوڑھے ہو جاتے ہیں تو اُنہیں آپ کی مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔ ماں باپ کا احترام کرنے میں یہ بھی شامل ہے کہ ہم اُن کی ہر ضرورت کا خیال رکھیں۔ (‏1-‏تیمُتھیُس 5:‏4،‏ 8‏)‏ مثال کے طور پر اپنی موت سے تھوڑی دیر پہلے یسوع مسیح نے اپنی ماں کی دیکھ‌بھال کا بندوبست کِیا۔—‏یوحنا 19:‏25-‏27‏۔‏

ماں باپ کی عزت کرنے کے حوالے سے کچھ غلط‌فہمیاں

 غلط‌فہمی:‏ ماں باپ کی عزت کرنے کا مطلب یہ ہے کہ آپ اپنی شادی‌شُدہ زندگی کی ڈور اُن کے ہاتھ میں تھما دیں۔‏

 حقیقت:‏ پاک کلام میں بتایا گیا ہے کہ شادی کا بندھن باقی تمام رشتوں سے زیادہ اہم ہے۔ پیدایش 2:‏24 میں لکھا ہے:‏ ”‏مرد اپنے ماں باپ کو چھوڑے گا اور اپنی بیوی سے ملا رہے گا۔“‏ (‏متی 19:‏4، 5‏)‏ یہ سچ ہے کہ شادی‌شُدہ جوڑے اپنے ماں باپ یا ساس سُسر کے مشوروں پر عمل کر کے فائدہ حاصل کر سکتے ہیں۔ (‏امثال 23:‏22‏)‏ لیکن ایک شادی‌شُدہ جوڑے کو یہ فیصلہ کرنے کا حق ہے کہ وہ اپنے رشتے‌داروں کو اپنی شادی‌شُدہ زندگی میں کس حد تک مداخلت کرنے دے گا۔—‏متی 19:‏6‏۔‏

 غلط‌فہمی:‏ آپ کے والدین کے پاس مکمل اِختیار ہے۔‏

 حقیقت:‏ یہ سچ ہے کہ خدا نے والدین کو خاندان میں اِختیار سونپا ہے لیکن اِنسانوں کے پاس جو اِختیار ہے، وہ محدود ہے اور کبھی بھی خدا کے اِختیار سے بڑھ کر نہیں ہو سکتا۔ مثال کے طور پر جب عدالتِ‌عظمیٰ نے یسوع کے شاگردوں کو خدا کی نافرمانی کرنے کا حکم دیا تو اُنہوں نے جواب دیا:‏ ”‏ہمارے لیے خدا کا کہنا ماننا اِنسانوں کا کہنا ماننے سے زیادہ ضروری ہے۔“‏ (‏اعمال 5:‏27-‏29‏)‏ اِسی طرح بچے ”‏مالک کی مرضی کے مطابق“‏ اُن تمام باتوں میں اپنے ماں باپ کے فرمانبردار رہتے ہیں جو خدا کے معیاروں سے نہیں ٹکراتیں۔—‏اِفسیوں 6:‏1‏۔‏

 غلط‌فہمی:‏ ماں باپ کی عزت کرنے کے لیے ضروری ہے کہ آپ اُن کے مذہبی عقیدوں کی پیروی کریں۔‏

 حقیقت:‏ پاک کلام میں حوصلہ‌افزائی کی گئی ہے کہ جو باتیں ہم سیکھتے ہیں، اُنہیں آزمائیں کہ وہ سچی ہیں یا نہیں۔ (‏اعمال 17:‏11؛‏ 1-‏یوحنا 4:‏1‏)‏ جو شخص ایسا کرتا ہے، ہو سکتا ہے کہ وہ ایک ایسے مذہب کو اپنانے کا فیصلہ کرے جو اُس کے والدین کے مذہب سے فرق ہو۔ پاک کلام میں خدا کے کئی ایسے وفادار بندوں کا ذکر ملتا ہے جنہوں نے اپنے والدین کے مذہب کو نہیں اپنایا جیسے کہ ابراہام، رُوت اور پولُس رسول۔—‏یشوع 24:‏2،‏ 14، 15؛‏ رُوت 1:‏15، 16؛‏ گلتیوں 1:‏14-‏16،‏ 22-‏24‏۔‏

 غلط‌فہمی‏:‏ والدین کی عزت کرنے میں یہ شامل ہے کہ آپ باپ‌دادا کی پرستش کے حوالے سے اُن کے رسم‌ورواج میں حصہ لیں۔‏

 حقیقت‏:‏ پاک کلام میں لکھا ہے:‏ ”‏صرف یہوواہ اپنے خدا کی پرستش کرو اور صرف اُسی کی عبادت کرو۔ “‏ (‏لُوقا 4:‏8‏)‏ جو شخص اپنے باپ‌دادا کی پرستش کرتا ہے، وہ خدا کو ناخوش کرتا ہے۔ اِس کے علاوہ پاک کلام میں بتایا گیا ہے کہ ”‏مُردے کچھ بھی نہیں جانتے۔‏‏“‏ اُن کے لیے جو عقیدت دِکھائی جاتی ہے، وہ اُس سے بالکل بے‌خبر ہیں۔ وہ ہماری کوئی مدد نہیں کر سکتے ہیں اور نہ ہی ہمیں نقصان پہنچا سکتے ہیں۔—‏واعظ 9:‏5،‏ 10؛‏ یسعیاہ 8:‏19‏۔‏