مواد فوراً دِکھائیں

نوجوانوں کا سوال

مَیں اپنے والدین سے اُن کے بنائے ہوئے اصولوں کے متعلق کیسے بات کر سکتا ہوں؟‏

مَیں اپنے والدین سے اُن کے بنائے ہوئے اصولوں کے متعلق کیسے بات کر سکتا ہوں؟‏

 ‏”‏جب مَیں 15 سال کی تھی تو مجھے اپنے امی ابو کے بنائے ہوئے سارے اصول ٹھیک لگتے تھے۔‏ لیکن اب میری عمر 19 سال ہے اور مجھے لگتا ہے کہ مجھے تھوڑی بہت آزادی تو ملنی چاہیے۔“‏—‏سِلویا۔‏

 کیا آپ بھی سِلویا کی طرح محسوس کرتے ہیں؟ اگر ایسا ہے تو اِس مضمون کے ذریعے آپ سیکھ پائیں گے کہ آپ اِس صورتحال کے متعلق اپنے والدین سے کیسے بات کر سکتے ہیں۔‏

 اِن باتوں کو ذہن میں رکھیں

 اپنے والدین سے اُن کے بنائے ہوئے اصولوں پر بات کرنے سے پہلے ذرا اِن باتوں پر غور کریں:‏

  •  اصولوں کے بغیر زندگی بدنظمی کا شکار ہو جاتی ہے۔‏ ذرا تصور کریں کہ ایک سڑک پر گاڑیوں کا بے‌تحاشا رش ہے۔ اُس سڑک پر کوئی سائن‌بورڈ اور کوئی ٹریفک لائٹ نہیں ہے اور نہ ہی یہ بتایا گیا ہے کہ آپ زیادہ سے زیادہ کتنی رفتار میں گاڑی چلا سکتے ہیں۔ ذرا سوچیں کہ اُس سڑک پر کیا حال ہوگا؟ جس طرح ٹریفک قوانین کی مدد سے ٹریفک منظم طریقے سے چلتی ہے اُسی طرح ایک گھر میں بنائے گئے اصولوں سے گھر منظم طریقے سے چلتا ہے۔‏

  •  والدین کے بنائے گئے اصولوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ اُنہیں آپ کی فکر ہے۔‏ اگر والدین بچوں کے لیے کوئی اصول نہیں بناتے تو اِس کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ اُنہیں اپنے بچوں کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ کیا ایسے والدین کو اچھے والدین کہا جا سکتا ہے؟‏

 کیا آپ جانتے ہیں؟‏ والدین کو خود بھی کچھ اصولوں کی پابندی کرنی ہوتی ہے۔ اگر آپ کو لگتا ہے کہ ایسا نہیں ہے تو اِن آیتوں کو پڑھیں:‏ پیدایش 2:‏24؛‏ اِستثنا 6:‏6، 7؛‏ اِفسیوں 6:‏4 اور 1-‏تیمُتھیُس 5:‏8‏۔‏

 لیکن اگر آپ پھر بھی سمجھتے ہیں کہ آپ کے والدین کے بنائے ہوئے اصول بہت سخت ہیں تو آپ کیا کر سکتے ہیں؟‏

 آپ کیا کر سکتے ہیں؟‏

 بات کرنے سے پہلے سوچیں۔‏ جب والدین کے بنائے ہوئے اصولوں کی بات آتی ہے تو کیا آپ عموماً اِن اصولوں کی پابندی کرتے ہیں؟ اگر ایسا نہیں ہے تو یہ صحیح وقت نہیں ہوگا کہ آپ اپنے امی ابو سے کہیں کہ وہ آپ کو تھوڑی آزادی دیں۔ اُن سے بات کرنے سے پہلے اُن کے بنائے ہوئے اصولوں پر عمل کرنے سے اُن کا بھروسا جیتنے کی کوشش کریں۔‏

 لیکن اگر آپ اکثر اپنے والدین کے بنائے ہوئے اصولوں کو مانتے ہیں تو آپ اُن سے بات کر سکتے ہیں۔ مگر اِس صورت میں آپ کو پہلے یہ سوچنا ہوگا کہ آپ اُن سے کیا کہیں گے۔ ایسا کرنے سے آپ دیکھ سکیں گے کہ آپ جو کہنا چاہتے ہیں، وہ مناسب بھی ہے یا نہیں۔ پھر اپنے والدین سے کہیں کہ وہ کوئی وقت اور جگہ طے کریں جہاں آپ سب پُرسکون ماحول میں ایک دوسرے سے بات کر سکیں۔ اپنے امی ابو سے بات کرتے وقت اِن باتوں کو ذہن میں رکھیں:‏

 احترام سے بات کریں۔‏ پاک کلام میں لکھا ہے:‏ ”‏کرخت باتیں غضب‌انگیز ہیں۔“‏ (‏امثال 15:‏1‏)‏ یاد رکھیں:‏ اگر آپ اپنے امی ابو سے بحث میں اُلجھیں گے یا اُن پر بِلاوجہ کے اصول بنانے کا اِلزام لگائیں گے تو اِس بات‌چیت کا کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا۔‏

 ‏”‏مَیں اپنے امی ابو کے لیے جتنی زیادہ عزت دِکھاتی ہوں،‏ وہ بھی مجھے اُتنی ہی عزت دیتے ہیں۔‏ ایک دوسرے کے لیے عزت دِکھانے سے کسی ایک بات پر متفق ہونا زیادہ آسان ہو جاتا ہے۔“‏—‏بیانکا،‏ عمر 19 سال۔‏

 دھیان سے سنیں۔‏ پاک کلام میں بتایا گیا ہے:‏ ”‏ہر ایک سننے میں جلدی کرے لیکن بولنے میں جلدی نہ کرے۔“‏ (‏یعقوب 1:‏19‏)‏ یاد رکھیں کہ آپ اپنے والدین کے سامنے تقریر نہیں جھاڑ رہے بلکہ اُن سے بات‌چیت کر رہے ہیں۔ اِس لیے خود ہی نہ بولتے جائیں بلکہ اُن کی بات بھی سنیں۔‏

 ‏”‏جوں‌جوں ہم بڑے ہوتے ہیں،‏ ہمیں لگتا ہے کہ ہم اپنے والدین سے زیادہ جانتے ہیں۔‏ لیکن یہ سچ نہیں ہے۔‏ اِس لیے اچھا ہوگا کہ ہم اُن کی طرف سے ملنے والی اِصلاح اور ہدایات کو سنیں اور اُن پر عمل کریں۔“‏—‏ڈیون،‏ عمر 20 سال۔‏

 خود کو اپنے والدین کی جگہ پر رکھ کر سوچیں۔‏ معاملے کو اپنے والدین کی نظر سے دیکھنے کی کوشش کریں۔ پاک کلام میں لکھا ہے:‏ ”‏صرف اپنے فائدے کا ہی نہیں بلکہ دوسروں کے فائدے کا بھی سوچیں۔“‏ (‏فِلپّیوں 2:‏4‏)‏ اِس اصول کو اُس وقت بھی یاد رکھیں جب والدین کے بنائے ہوئے اصولوں پر عمل کرنے کی بات آتی ہے۔‏

آپ کے خیال میں اپنے والدین سے بات کرنے کا کون سا طریقہ آپ کو زیادہ آزادی دِلا سکتا ہے؟‏

 ‏”‏مجھے لگتا تھا کہ میرے امی ابو میرے دوست نہیں بلکہ دُشمن ہیں۔‏ لیکن اب مَیں سمجھ گیا ہوں کہ جس طرح مَیں ایک ذمے‌دار شخص بننا سیکھ رہا تھا اُس طرح وہ بھی اچھے والدین بننا سیکھ رہے تھے۔‏ وہ جو کچھ بھی کر رہے تھے اِس لیے کر رہے تھے کیونکہ اُنہیں میری فکر تھی اور وہ مجھ سے پیار کرتے تھے۔“‏—‏جوشوا،‏ عمر 21 سال۔‏

 حل پیش کریں۔‏ مثال کے طور پر فرض کریں کہ آپ کے والدین نے یہ اصول بنایا ہوا ہے کہ آپ کسی ایسی پارٹی میں نہیں جائیں گے جو شام کو اندھیرا ہونے کے بعد ہوگی۔ ایسی صورتحال میں یہ جاننے کی کوشش کریں کہ آپ کے والدین دراصل کس وجہ سے آپ کو اُس پارٹی میں جانے سے منع کر رہے ہیں:‏ کیا پارٹی کے وقت کی وجہ سے یا کیا اِس وجہ سے کہ وہاں کیا کچھ ہوگا؟‏

  •   اگر اُن کی فکرمندی کی وجہ پارٹی کا وقت ہے تو کیا آپ کسی ایسے دوست کو ساتھ لے جا سکتے ہیں جس پر آپ کے والدین بھروسا کرتے ہیں؟‏

  •   اگر اُن کی فکرمندی کی وجہ یہ ہے کہ پارٹی میں کیا کچھ ہوگا تو کیا آپ اُنہیں بتا سکتے ہیں کہ وہاں کون کون آئے گا اور پارٹی کی نگرانی کون کرے گا؟‏

 اپنے والدین سے عزت سے بات کریں اور صبر سے اُن کی بات سنیں۔ اپنی باتوں اور اپنے رویے دونوں سے ظاہر کریں کہ آپ ”‏اپنے ماں باپ کی عزت“‏ کرتے ہیں۔ (‏اِفسیوں 6:‏2، 3‏)‏ چاہے وہ اپنا فیصلہ بدلیں یا نہیں، .‏.‏.‏

 احترام سے اُن کا فیصلہ قبول کریں۔‏ بہت سے نوجوان ایسا نہیں کرتے حالانکہ ایسا کرنے سے اُنہیں والدین کی طرف سے زیادہ آزادی مل سکتی ہے۔ اگر آپ کی بات نہیں مانی جاتی اور آپ اپنے والدین سے بحث کرنے لگتے ہیں تو اگلی بار آپ کے لیے اُن سے کسی بات کی اِجازت لینا اَور مشکل ہو جائے گا۔ اِس کے برعکس اگر آپ احترام سے اُن کے فیصلے کو قبول کرتے ہیں تو ممکن ہے کہ وہ اپنے بنائے ہوئے اصولوں میں تھوڑی نرمی کرنے کا سوچیں۔‏