تاریخ کے ورقوں سے
اِبنالہیثم
شاید آپ نے ابو علی الحسن اِبنالہیثم کا نام سنا ہو۔ مغربی دُنیا میں اُنہیں الہازین کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ہم سب کسی نہ کسی طرح اُن کی خدمات سے ضرور فائدہ اُٹھاتے ہیں۔ اِبنالہیثم کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ ”سائنس کی تاریخ کی سب سے نمایاں اور اہم شخصیات میں سے ایک ہیں۔“
اِبنالہیثم 965ء میں بصرہ میں پیدا ہوئے جو اب عراق میں ہے۔ اُن کے پسندیدہ موضوعات میں فلکیات، کیمیا، ریاضی، طب، موسیقی، بصریات، طبیعات اور شاعری شامل تھے۔ لیکن ہم خاص طور پر اُن کی کن خدمات کے لیے اُن کے شکرگزار ہو سکتے ہیں؟
دریائےنیل پر ڈیم
اِبنالہیثم کے بارے میں ایک قصہ کافی مشہور ہے۔ اِس قصے کا تعلق دراصل اُس منصوبے سے ہے جو اُنہوں نے دریائےنیل کے پانی کو مناسب سطح پر رکھنے کے سلسلے میں پیش کِیا تھا۔ لیکن اِس منصوبے پر عمل تقریباً 1000 سال بعد یعنی 1902ء میں کِیا گیا جب دریائےنیل پر اسوان ڈیم بنایا گیا۔
دراصل اِبنالہیثم نے مصر کو سیلاب اور قحط سے بچانے کے لیے دریائےنیل پر ڈیم بنانے کا منصوبہ پیش کِیا۔ جب یہ خبر قاہرہ کے حکمران خلیفہ الحاکم تک پہنچی تو اُنہوں نے اِبنالہیثم کو مصر آ کر ڈیم تعمیر کرنے کی دعوت دی۔ لیکن جب اِبنالہیثم نے اپنی آنکھوں سے دریائےنیل کا جائزہ لیا تو اُنہیں پتہ چل گیا کہ یہ ڈیم بنانا اُن کے بس سے باہر ہے۔ اِس پر اِبنالہیثم کو یہ خوف لاحق ہو گیا کہ خلیفہ الحاکم اُنہیں سخت سزا دیں گے کیونکہ وہ ایک ایسے حکمران تھے جن کا مزاج بدلنے میں دیر نہیں لگتی تھی۔ لہٰذا اِبنالہیثم نے اپنی جان بچانے کے لیے 11 سال تک پاگلپن کا ڈرامہ رچایا اور 1021ء تک یعنی خلیفہ کی موت تک نظربند رہے۔ اِس عرصے میں اُنہوں نے اپنے وقت کا بڑا اچھا اِستعمال کِیا۔
”کتاب المناظر“
اِبنالہیثم نے نظربندی کے دوران اپنی کتاب ”کتاب المناظر“ کی سات جِلدوں میں سے زیادہتر پر کام مکمل کر لیا تھا۔ اِس کتاب کا شمار ”طبیعات کی تاریخ کی اہمترین کتابوں“ میں ہوتا ہے۔ اِس کتاب میں اُنہوں نے روشنی کے حوالے سے اپنے تجربات پر بات کی اور یہ بھی بتایا کہ روشنی فرق فرق
رنگوں میں کیسے تقسیم ہوتی ہے، یہ منعکس کیسے ہوتی ہے اور ایک واسطے سے دوسرے واسطے میں داخل ہو کر مُڑ کیوں جاتی ہے۔ اُنہوں نے بصری صلاحیت یعنی دیکھنے کی صلاحیت اور آنکھ کی ساخت کا مطالعہ بھی کِیا اور یہ بھی دیکھا کہ آنکھ کیسے کام کرتی ہے۔تیرہویں صدی عیسوی تک اِبنالہیثم کی بہت سی کتابوں کا ترجمہ عربی سے لاطینی زبان میں ہو چُکا تھا اور اِس کے بعد صدیوں تک یورپی عالم اُن کی کتابوں کا حوالہ دیتے رہے۔ اِبنالہیثم نے عدسوں کی خصوصیات کے بارے میں بھی بہت کچھ لکھا جس کی بِنا پر یورپ کے چشمہساز عدسوں کو ایک دوسرے کے آگے پیچھے رکھ کر خوردبین اور دُوربین ایجاد کرنے کے قابل ہوئے۔
اِبتدائی کیمرہ
اِبنالہیثم نے ایسے اصول متعارف کرائے جو فوٹوگرافی کی بنیاد بنے۔ اُنہوں نے ایک تاریک کمرے کی ایک دیوار میں چھوٹا سا سوراخ بنایا جس سے روشنی کمرے میں داخل ہونے لگی۔ یوں دوسری دیوار پر باہر کے منظر کا اُلٹا عکس دِکھائی دینے لگا۔ اِس طرح اِبنالہیثم نے ایک لحاظ سے اِبتدائی کیمرہ ایجاد کِیا۔
اُنیسویں صدی عیسوی میں اِس کیمرے میں فوٹوگرافک پلیٹوں کا اِضافہ کِیا گیا تاکہ تصویروں کو محفوظ کِیا جا سکے۔ اِس کے نتیجے میں موجودہ کیمرے وجود میں آئے۔ اِبنالہیثم نے جن اصولوں کی بِنا پر اِبتدائی کیمرہ ایجاد کِیا، اُنہی کی بِنا پر جدید کیمرے اور ہماری آنکھ بھی کام کرتی ہے۔ *
سائنسی طریقۂکار
اِبنالہیثم نے ایک اَور قابلِتعریف کام بھی کِیا۔ اُنہوں نے مظاہرِقدرت پر بڑی باریکی سے تحقیق کی اور جس طریقے سے اُنہوں نے یہ کام کِیا، وہ اُس زمانے میں عام نہیں تھا۔ اُنہوں نے مفروضات کو ثابت کرنے کے لیے تجربات کیے اور اگر اُن کی دریافت پہلے سے موجود مفروضات سے میل نہیں کھاتی تھی تو وہ اِس کے خلاف آواز اُٹھانے سے نہیں ہچکچاتے تھے۔
جدید سائنس کے بنیادی اصول کا خلاصہ اِس مقولے سے کِیا جا سکتا ہے: ”اپنے نظریات کو تجربات سے ثابت کریں۔“ اِس لیے کچھ لوگ اِبنالہیثم کو ”جدید سائنسی ضابطۂعمل کا بانی“ کہتے ہیں۔ اِس بِنا پر ہم بہت سی باتوں کے لیے اِبنالہیثم کے شکرگزار ہو سکتے ہیں۔
^ پیراگراف 13 مغربی دُنیا کے لوگ تب تک اِبتدائی کیمرے اور آنکھ میں پائی جانے والی مماثلت کو سمجھ نہیں پائے جب تک جان کیپلر نے 17ویں صدی عیسوی میں اِس کی وضاحت نہیں کی۔