کیا یہ خالق کی کاریگری ہے؟
اِنسانی جسم میں زخم بھرنے کی صلاحیت
اِنسانی جسم میں مختلف عمل ہوتے ہیں جن کے ذریعے زندگی برقرار رہتی ہے۔ اِن میں سے ایک زخم بھرنے کا عمل ہے جو زخم لگنے کے فوراً بعد شروع ہو جاتا ہے۔ اِنسانی جسم میں یہ صلاحیت ہے کہ زخم خودبخود بھر جائے اور وہ بافتیں ٹھیک ہو جائیں جن کو نقصان پہنچا ہے۔
غور کریں: زخم بھرنے کے عمل میں کئی مرحلے ہوتے ہیں:
-
خون میں موجود پلیٹلیٹس زخم کی جگہ پر خون جماتے ہیں اور خون کی اُن نالیوں کو بند کرتے ہیں جن کو نقصان پہنچا ہوتا ہے۔
-
زخم کی جگہ پر سُوجن ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے اِنفیکشن کا خطرہ کم ہو جاتا ہے اور وہ بافتیں ہٹنے لگتی ہیں جن کو نقصان پہنچا ہوتا ہے۔
-
کچھ ہی دنوں میں زخم کی جگہ پر نئی بافتیں بننے لگتی ہیں، زخم سکڑنے لگتا ہے اور خون کی نالیوں کی مرمت ہونے لگتی ہے۔
-
پھر نئی بافتیں آہستہ آہستہ مضبوط ہوتی جاتی ہیں۔
خون جمنے کے عمل کی نقل کرتے ہوئے سائنسدان ایسا پلاسٹک بنا رہے ہیں جو پھٹ جانے پر خودبخود ٹھیک ہو سکے۔ اِس پلاسٹک میں چھوٹی چھوٹی نالیاں ڈالی گئی ہیں جن میں دو کیمیکل ہیں۔ جب پلاسٹک کو نقصان پہنچتا ہے تو یہ کیمیکل نالیوں سے بہنے لگتا ہے۔ جب یہ دو کیمیکل ایک دوسرے سے ملتے ہیں تو ایک سیال بنتا ہے جو اُن جگہوں پر پھیل جاتا ہے جن کو نقصان پہنچا ہوتا ہے اور سوراخوں اور دراڑوں کو بند کر دیتا ہے۔ جیسے جیسے یہ سیال گاڑھا ہوتا ہے، یہ ایک ٹھوس مادہ بن جاتا ہے اور پلاسٹک کو مضبوط بناتا ہے۔ ایک سائنسدان نے تسلیم کِیا کہ ”ہم بےجان چیزوں میں خودبخود ٹھیک ہونے کی صلاحیت ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن فیالحال ہم اِس میں کامیاب نہیں ہوئے جبکہ جاندار چیزوں میں یہ صلاحیت پہلے سے موجود ہے۔“
آپ کا کیا خیال ہے؟ کیا اِنسانی جسم میں زخم بھرنے کی صلاحیت خودبخود وجود میں آئی ہے؟ یا کیا یہ خالق کی کاریگری ہے؟