مواد فوراً دِکھائیں

پاک کلام میں روزہ رکھنے کے بارے میں کیا بتایا گیا ہے؟‏

پاک کلام میں روزہ رکھنے کے بارے میں کیا بتایا گیا ہے؟‏

پاک کلام کا جواب

 قدیم وقتوں میں خدا اُنہی روزوں کو قبول کرتا تھا جو صحیح نیت سے رکھے جاتے تھے۔ لیکن اگر کوئی شخص غلط نیت سے روزہ رکھتا تھا تو خدا اُس کے روزے سے بالکل خوش نہیں ہوتا تھا۔ البتہ بائبل میں لوگوں کو روزہ رکھنے کا نہ تو حکم دیا گیا ہے اور نہ ہی اِس سے منع کِیا گیا ہے۔‏

قدیم زمانے میں کچھ لوگوں نے کن صورتحال میں روزہ رکھا؟‏

  •   جب خدا سے مدد اور رہنمائی حاصل کرنی تھی۔‏ جب بنی‌اِسرائیل یروشلیم جا رہے تھے تو اُنہوں نے یہ ظاہر کرنے کے لیے روزہ رکھا کہ وہ دل سے خدا سے مدد اور رہنمائی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ (‏عزرا 8:‏21-‏23‏)‏ بعض اوقات پولُس رسول اور برنباس نے کلیسیا میں بزرگوں کو مقرر کرتے وقت روزہ رکھا۔—‏اعمال 14:‏23‏۔‏

  •   جب خدا کے مقصد کے بارے میں سوچ بچار کرنی تھی۔‏ یسوع مسیح نے بپتسمہ لینے کے بعد 40 دن تک روزہ رکھا تاکہ وہ زمین پر خدا کی مرضی کو پورا کرنے کے لیے خود کو تیار کر سکیں۔—‏لُوقا 4:‏1، 2‏۔‏

  •   جب ماضی کے گُناہوں پر پچھتاوا ظاہر کرنا تھا۔‏ خدا نے اپنے نبی یوایل کے ذریعے نافرمان اِسرائیلیوں سے کہا:‏ ”‏پورے دل سے اور روزہ رکھ کر اور گِریہ‌وزاری‌وماتم کرتے ہوئے میری طرف رُجوع لاؤ۔“‏—‏یوایل 2:‏12-‏15‏۔‏

  •   یومِ‌کفارہ کے موقعے پر۔‏ خدا نے بنی‌اِسرائیل کو جو شریعت دی، اُس میں ہر سال یومِ‌کفارہ کے موقعے پر روزہ رکھنے کا حکم بھی شامل تھا۔‏ a (‏احبار 16:‏29-‏31‏)‏ اِس موقعے پر روزہ رکھنا مناسب تھا کیونکہ اِس سے بنی‌اِسرائیل یہ یاد رکھ پاتے تھے کہ وہ عیب‌دار ہیں اور اُنہیں خدا سے معافی حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔‏

کن وجوہات کی بِنا پر روزہ رکھنا غلط ہوتا ہے؟‏

  •   دوسروں کو متاثر کرنے کے لیے۔‏ یسوع مسیح نے سکھایا کہ روزہ رکھنا ایک ایسا معاملہ ہے جو صرف روزہ رکھنے والے شخص اور خدا کے بیچ ہونا چاہیے۔—‏متی 6:‏16-‏18‏۔‏

  •   خود کو نیک ثابت کرنے کے لیے۔‏ روزہ رکھنے سے ایک شخص اخلاقی لحاظ سے دوسروں سے افضل نہیں ہو جاتا اور اُسے دوسروں سے زیادہ خدا کی قُربت حاصل نہیں ہو جاتی۔—‏لُوقا 18:‏9-‏14‏۔‏

  •   جان بُوجھ کر کیے گئے گُناہوں کی تلافی کے لیے۔‏ (‏یسعیاہ 58:‏3، 4‏)‏ خدا صرف ایسے لوگوں کے روزوں کو قبول کرتا تھا جو اُس کے حکموں کو مانتے تھے اور دل سے اپنے گُناہوں سے توبہ کرتے تھے۔‏

  •   مذہبی فریضہ ادا کرنے کے لیے۔‏ (‏یسعیاہ 58:‏5-‏7‏)‏ اِس معاملے میں خدا ایک باپ کی طرح ہے جو یہ دیکھ کر خوش نہیں ہوتا کہ اُس کے بچے دل سے نہیں بلکہ محض فرض سمجھ کر اُس سے محبت کرتے ہیں۔‏

کیا مسیحیوں پر روزہ رکھنا فرض ہے؟‏

 جی نہیں۔ خدا نے بنی‌اِسرائیل کو یومِ‌کفارہ پر روزہ رکھنے کا حکم دیا تھا لیکن اُس نے یہ بندوبست اُس وقت ختم کر دیا جب یسوع مسیح نے ایک ہی بار تمام اِنسانوں کے گُناہوں کے لیے ابدی کفارہ ادا کر دیا۔ (‏عبرانیوں 9:‏24-‏26؛‏ 1-‏پطرس 3:‏18‏)‏ آج مسیحی موسیٰ کی شریعت کے پابند نہیں ہیں جس میں یومِ‌کفارہ پر روزہ رکھنے کا حکم شامل تھا۔ (‏رومیوں 10:‏4؛‏ کُلسّیوں 2:‏13، 14‏)‏ اِس لیے ہر مسیحی خود یہ فیصلہ کر سکتا ہے کہ آیا وہ روزہ رکھے گا یا نہیں۔—‏رومیوں 14:‏1-‏4‏۔‏

 مسیحی جانتے ہیں کہ روزہ رکھنا خدا کی عبادت کا اہم حصہ نہیں ہے۔ بائبل میں کہیں بھی یہ ظاہر نہیں کِیا گیا کہ روزہ رکھنے سے خوشی ملتی ہے۔ اِس کی بجائے خوشی صحیح طریقے سے خدا کی عبادت کرنے سے ملتی ہے جس کا نام یہوواہ ہے اور جو ”‏خوش‌دل خدا“‏ہے۔—‏1-‏تیمُتھیُس 1:‏11؛‏ واعظ 3:‏12، 13؛‏ گلتیوں 5:‏22‏۔‏

روزہ رکھنے کے حوالے سے کچھ غلط‌فہمیاں

 غلط‌فہمی:‏ مسیحیوں کو اُس واقعے کی یاد میں 40 روزے رکھنے چاہئیں جب یسوع مسیح نے بپتسمے کے بعد ویرانے میں 40 دن کا روزہ رکھا تھا۔‏

 حقیقت:‏ یسوع مسیح نے کبھی بھی ایسا کرنے کا حکم نہیں دیا تھا اور نہ ہی پاک کلام کی کسی آیت سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اِبتدائی مسیحیوں نے ایسا کِیا تھا۔‏

 غلط‌فہمی:‏ مسیحیوں کو یسوع کی موت کی یادگاری تقریب مناتے وقت روزہ رکھنا چاہیے۔‏

 حقیقت:‏ یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو یہ حکم نہیں دیا تھا کہ وہ اُن کی موت کی یادگاری تقریب مناتے وقت روزہ رکھیں۔ (‏لُوقا 22:‏14-‏18‏)‏ حالانکہ اُنہوں نے کہا تھا کہ اُن کے شاگرد اُن کے فوت ہونے پر روزہ رکھیں گے۔ لیکن یہ بات کہنے سے یسوع روزہ رکھنے کا حکم جاری نہیں کر رہے تھے بلکہ وہ محض یہ بتا رہے تھے کہ جب وہ فوت ہو جائیں گے تو کیا ہوگا۔ (‏متی 9:‏15‏)‏ بائبل میں مسیحیوں کو یہ ہدایت دی گئی ہے کہ اگر اُنہیں مسیح کی موت کی یادگاری تقریب منانے سے پہلے بھوک لگتی ہے تو وہ گھر سے کھانا کھا کر آئیں۔—‏1-‏کُرنتھیوں 11:‏33، 34‏۔‏

a خدا نے بنی‌اِسرائیل کو حکم دیا کہ وہ یومِ‌کفارہ کے دن ”‏اپنی اپنی جان کو دُکھ“‏ دیں۔ (‏احبار 16:‏29،‏ 31‏)‏ اِس اِصطلا‌ح کا اِشارہ روزہ رکھنے کی طرف تھا۔ (‏یسعیاہ 58:‏3‏)‏ ‏”‏کونٹیمپرری اِنگلش ورشن“‏ میں اِصطلا‌ح ”‏اپنی اپنی جان کو دُکھ دینا“‏ کا ترجمہ یوں کِیا گیا ہے:‏ ”‏تُم اُس دن اپنے گُناہوں پر دُکھ ظاہر کرنے کے لیے کچھ مت کھانا۔“‏